پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو ہٹا کر ریاست کے بجائے اسے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیے جانے کے بعد سے ہی کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔
ایسے میں کشمیری نوجوان جو کشمیر سے باہر رہ رہے ہیں انہیں یہ امید تھی کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی یونائیٹڈ نیشن میں اپنی تقریر کے دوران ان کا ذکر ضرور کریں گے لیکن ان کی 55 منٹ لمبی اس تقریر کے دوران انہوں نے کشمیر سے متعلق کچھ بھی نہیں کہا جس سے کشمیری نوجوان ناراض ہیں۔
کشمیری نوجوان کا کہنا ہے کہ انہیں امید تھی کی شاید ہمارے بارے میں کچھ بولا جاے لیکن شاید کشمیری عوام سے زیادہ انہوں نے بیتالخلا اور مکان بنانے کو ترجیح دی۔
کشمیر سے تعلق رکھنے والی یاسمین نے کہا کہ کشمیر پر پابندی عائد کیے ہوئے دو مہینہ ہو گیا ہے۔ یہ پابندی ایسی ہے کہ یہاں صحافی بھی نہیں جا پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی لوگوں یہ نہیں پتہ ہے کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے، کشمیر کا معاملہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے پیر وقار الاسلم نے کہا کہ جو بھی ماں بہنیں اور لوگ گھروں میں قید ہیں انہیں امید تھی کہ مودی ان کے بارے میں کچھ کہیں گے، لیکن مودی نے ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ جس وہ بیرونی ممالک کے لوگوں کے بارے میں بات کر لیتے ہیں تو ان کے بارے میں کیوں نہیں۔
کشمیری نوجوان وقار ایچ بھٹ نے کہا کہ انہیں نریندر مودی سے کبھی کوئی امید ہوتی ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹائلیٹ سے زیادہ کہاں تک جا سکتا ہے۔ وہ امریکہ، کینڈا ٹائلیٹ بنانے گئے۔ انہیں کشمیر کے بارے میں بات کرنی تھی، جہاں 55 دن سے زیادہ کشمیریوں کو بند کر کے رکھا ہے۔