اردو

urdu

ETV Bharat / state

میرواعظ کشمیر کو ایک بار پھر نماز جمعہ سے روکا گیا

Mirwaiz Umar Farooqعلیحدگی پسند رہنما اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو ایک بار پھر جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور خطبہ سے روکا گیا۔ میرواعظ پانچ سالہ طویل خانہ نظر بندی کے بعد محض چند دنوں کے لیے رہا کیے گئے تاہم گزشتہ کئی ہفتوں سے وہ پھر سے اپنے گھر میں ہی نظر بند ہیں۔

جامع مسجد
jamia masjid srinagar

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 5, 2024, 3:52 PM IST

Updated : Jan 5, 2024, 4:56 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر):ایک بار پھر معروف علیحدگی پسند رہنما اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے اور جمعہ کا کے خطبہ دینے سے روک دیا گیا۔ اکتوبر ماہ سے لگاتار جامع مسجد کو یا تو نماز کے لیے ہی بند کر دیا گیا یا پھر میرواعظ کو جامع مسجد کے منبر و محراب سے قال اللہ قال الرسول کی تبلیغ و اشاعت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یاد رہے کہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد میرواعظ عمر فاروق کو جامع مسجد سرینگر میں صرف تین بار خطبہ جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ عظیم الشان تاریخی ورثہ کی حامل جامع مسجد سرینگر، وادی کشمیر کی ایک مرکزی اور تاریخی عبادت گاہ ہے۔ یاد رہے کہ پانچ اگست سے قبل ہی میرواعظ کو خانہ نظر بند کیا گیا اور تقریباً پانچ برس بعد انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی اور تاریخی جامع مسجد سرینگر میں وعظ و تبلیغ کی اجازت بھی دی گئی۔

تاہم 13 اکتوبر سے شروع ہوئی پیشرفت کے تحت سیکورٹی فورسز نے فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ممکنہ طور احتجاج کے خدشات کا اظہار کیا اور نہ صرف میرواعظ کو پھر سے خانہ نظر بند کیا گیا بلکہ جامع مسجد میں بھی کئی ہفتوں تک نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ مسلسل دس ہفتوں کے بعد بالآخر جامع مسجد میں نماز جمعہ پر عائد پابندی ہٹا دی گئی اور انجمن اوقاف جاجمع مسجد سرینگر نے 22 دسمبر کو اعلان کیا کہ ’’حکام نے طویل وقفے کے بعد آخرکار جمعہ کی نماز دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں:مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کرنا بند کیا جائے، میر واعظ

آج بھی تاریخی مسجد میں نماز کی اجازت دی گئی لیکن میرواعظ عمر فاروق، جو کہ سرینگر کے مضافاتی علاقہ نگین میں واقع اپنے گھر میں ہی نظر بند رہے۔ میر واعظ عمر فاروق جو صدیوں پرانی اپنی خاندانی روایات کے مطابق جامع مسجد میں خطبہ دیتے آ رہے ہیں، نے بھی اپنے سابق بیانات میں اپنی مذہبی سرگرمیوں پر بار بار عائد پابندیوں پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ حکام نے ابھی تک میرواعظ عمر فاروق کو نماز جمعہ کے دوران داخلے سے منع کرنے کی تفصیلی وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔

انجمن اوقاف نے کارروائی کو مداخلت فی الدین قرار دیا

انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے لگاتار بارہویں جمعہ کو بھی میرواعظ کشمیر اور انجمن اوقاف کے صدر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو گھر میں نظر بند کرکے نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن عائد کرنے کو بلا جواز قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں جاری بیان میں کہا: ’’میرواعظ کی گزشتہ 12 جمعہ سے مسلسل نظر بندی کے حوالے سے ریاستی انتظامیہ کوئی معقول وجہ بیان نہیں کررہی اور اس طرح جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب مسلسل 12ویں جمعہ کو بھی خاموش رہے۔‘‘

انجمن نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’ریاستی انتظامیہ کی جانب سے میرواعظ کی مسلسل نظر بندی اور ان کی منصبی اور مذہبی فرائض پر عائد قدغن نہ صرف مداخلت فی الدین ہے بلکہ اس طرح کی پالیسی کو جاری رکھنا یہاں کے لوگوں کی دل آزاری کا بھی سبب بن رہی ہے اور حکومت کا اس طرح کا رویہ ہر لحاظ سے نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ انتقام گیرانہ پالیسی کا مظہر بھی ہے۔‘‘

Last Updated : Jan 5, 2024, 4:56 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details