سرینگر:میر واعظ محمد عمر فاروق کو 4 سے کے زائد طویل عرصے کے بعد نظر بندی ہٹا دی گئی۔ایسے میں وہ دوپہر کے ٹھیک ایک بجے جامع مسجد پہنچے جہاں انہوں نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں واعظ و تبلیغ کے ساتھ لوگوں سے خطاب بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ نظری بندی کا چار سال کا زائد عرصہ میرے لئے کافی تکلیف دہ اور کھٹن رہا کیونکہ حکومت نے نہ تو مجھے اپنی منصبی، ملی اور نہ ہی مذہبی ذمہ داریاں انجام دینے کی اجازت دی۔ میرے شہری حقوق بھی طاقت کے بل کر سلب کیے گئے،جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے اتنا کم ہے۔
انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ اپنے لوگوں سے طویل عرصے تک دور رہنا میری لئے کوئی آسان بات نہیں تھی ۔اگرچہ اس عرصے کے دوران مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میرواعظ کو رہا کیا جائے، لیکن اس کے باوجود بھی حکومت نے میری رہائی ممکن نہیں بنائی۔ بالآخر جب عدالت کے سامنے معاملہ کو اٹھانا پڑا تب جاکر جمعرات کی شام مطلع کیا گیا کہ حکومت نے آپ کی نظری بندی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں کشمیری لوگوں کے دعاؤں کی تاثیر سے ہم طویل عرصے کے بعد پھر مل رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت 5 اگست 2019 دفعہ 370 کی منسوخی عمل میں لاکر جموں وکشمیر اور لداخ کے دو حصے کیے اور اس بعد جو نئے نئے فیصلے اور فرمان جاری کرتے ہوئے، ان سے لوگوں کے جذبات اور احساس سے کھلواڑ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عملائے گئے تمام فرمان اور فیصلے عوام رائے کے برخلاف ہیں اور اس طرح ایک طرفہ فیصلے لیکر یہاں کے لوگوں کو کمزور اور بے اختیار کیا گیا۔