سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں عسکریت پسند اب اے کے 47 کے بجائے پستول کا زیادہ استعمال کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ جہاں گزشتہ 13 مہینوں میں سیکورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی تحویل سے امریکی ساخت ستویگر ایس ٹی آر - 9 ایس، آسٹریائی ساخت کے گلاک 19 اور چینی پستول بھی برآمد کی گئی ہیں وہیں ان پستول کے ساتھ ساتھ سائلنسر ضبط ہونا پولیس کے لیے باعث پریشانی بنا ہوا ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’سنہ 2022 میں یکم جنوری سے اب تک سیکورٹی فورسز نے مختلف تصادم آرائیوں اور ناکہ چیکنگ کے دوران 178 سے زائد پستول بر آمد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ پستول سرحد کے اُس پار سے یہاں ڈرون کے ذریعے آتے ہیں اور عسکریت پسند یہاں اس کا استعمال ٹارگیٹ کلنگ کے لیے کرتے تھے۔ اے کے 47 کے مقابلے میں پستول کو چھپانا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا آسان ہوتا ہے۔‘‘ مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ مئی کے آخر تک 130 پستول برآمد کیے گئے تھے جن میں چینی اور امریکی ستویگر بھی شامل تھے۔ اس کے بعد جب سیکورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی تو نہ صرف ٹارگیٹ کلنگ کم ہوئی بلکہ پستول کا بر آمد ہونا بھی کم ہو گیا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’پستول کا سب سے زیادہ استعمال بارہمولہ اور سرینگر میں دیکھا گیا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ان پستول میں سائلنسر بھی لگا ہوا تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عسکریت پسندوں کا مقصد صرف ٹارگیٹ کلنگ تھا۔‘‘