انہوں نے کہا عسکریت پسندوں کی شناخت حزب المجاہدین کے جنید اور زبیر کے نام سے ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز مشتبہ عسکریت پسندوں نے بیک ٹو ولیج پروگرام کے دوران فائرنگ کی اور گرینیڈ پھینکا جس کے نتیجے میں محکمہ زراعت کا ایک افسر اور سرپنچ ہلاک جبکہ دو دیگر زخمی ہوگئے۔حملہ کے فوراً بعد پولیس نے تحقیات شروع کر دی۔
تاہم ابھی تک کسی عسکریت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
جنوبی کشمیر میں تعنیات ایک پولیس افسر نے بتایا کہ حملے میں ملوث عسکریت پسندوں نے سنہ 2018 میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زبیر احمد کا تعلق دہرونہ اننت ناگ سے ہے اور انہوں نے گزشتہ برس اپریل میں عسکری گروپ میں شامل ہوئے ہیں، جبکہ جنید بٹ کا تعلق ہانگل گنڈ اننت ناگ سے ہے اور انہوں نے جون 2018 عسکریت پسندی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس حملے کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع میں 'بیک ٹو ولیج' ٹیموں کو سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ نیز حکومت نے پروگرام کو ہر حال میں جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔
گزشتہ روز حکام نے بتایا کہ اس واقعے کی وجہ سے بیک ٹو ولیج پروگرام کے ساتھ وابستہ سرکاری ملازمین میں خوف و ہراس پیدا ہوا تھا۔ جن ملازمین نے متعلقہ حکام سے سیکورٹی مانگی انہیں فراہم کی گئی تاکہ بیک ٹو ولیج پروگرام کو بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھا جاسکے'۔
واضح رہے کہ رواں برس جون میں 'بیک ٹو ولیج ' کا پہلا مرحلہ انعقاد کیا گیا تھا تاہم متذکرہ پروگرام کا دوسرا مرحلہ اس وقت شروع ہوا ہے جب وادی میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل بند ہیں اور مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔