جموں و کشمیر پولیس کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 5 اگست کے بعد سے لے کر اب تک 217 عسکریت پسندانہ واقعات پیش آئے ہیں جو گزشتہ برس کے مقابلے 9.6 فیصد زیادہ ہے۔ وہیں عام شہریوں کی ہلاکت میں بھی 1.52 فیصد کا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اگرچہ حفاظتی اہلکاروں کی ہلاکت میں 25.42 فیصد کمی آئی ہے تاہم عسکریت پسندوں کی ہلاکت میں 11.3 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
کشمیر: عسکری واقعات میں اضافہ
جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندانہ واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
پولیس کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'مرکزی سرکار کی جانب سے لیے گئے فیصلے کے بعد سرحد پار سے ہونے والی دراندازی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان ڈرون کا استعمال کر کے عسکریت پسندوں کو ہتھیار بھجوا رہا ہے۔ لیکن سیکیورٹی فورسز عسکری کاروائیوں سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری کارروائی میں تیزی لائی گئی ہے۔ امسال 325 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ تصادم آرائی کے دوران ہم کوشش کرتے ہیں کہ کسی بھی عام شہری کو نقصان نہ پہنچے تاہم گولیوں کے تبادلے میں یا تصادم کے بعد علاقے میں کچھ ایسے حادثات پیش آتے ہیں جن پر کافی افسوس ہوتا ہے۔'
واضح رہے کہ رواں ماہ وزیر مملکت برائے داخلہ (ایم او ایس) جی کشن ریڈی ایوان بالا میں ایک سوال کے کے جواب میں کہا '5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔'