سرینگر (جموں و کشمیر):دو روز قبل جہاں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ وہیں اس دوران انہوں نے سرحد پار سے ہونے والی دراندازی میں خاطر خواہ کمی اور امن و امان میں بہتری کے لیے سیکورٹی ایجنسیز اور خطے کی انتظامیہ کی کوششوں کی تعریف کی۔ وزیر داخلہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب بھارت آئندہ ماہ وادی میں جی -20 اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
پولیس کے عداد و شمار پر نظر ڈالیں تو گذشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں رواں برس عسکریت پسندی سے متعلق ہلاکتوں میں 81.52 فیصد کمی آئی ہے۔ جہاں گذشتہ برس کے پہلے چار ماہ کے دوران 92 افراد ہلاک ہوئے تھے وہیں رواں برس ابھی تک صرف 17 ہلاکتیں درج کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیرپولیس کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ برس جنوری ماہ کے دوران عسکریت پسندی سے متعلق 13 واقعات پیش آئے تھے، جن میں دو سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 22 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے وہیں کسی بھی عام شہری کی جان نہیں گئی۔ اس کے مقابلے میں رواں برس عسکریت پسندی سے متعلق پانچ واقعات پیش آئے جن میں سات عام شہری اور چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔‘‘
- یہ بھی پڑھیں:JK Security Review Meeting جموں وکشمیر میں جی20 میٹنگ کو کامیابی سے منعقد کرنے کی وزیر داخلہ کی ہدایت
ان کا مزید کہنا تھا کہ فروری کا مہینہ گزشتہ برس کے مقابلے میں لگ بھت ایک جیسا ہی تھا جہاں گزشتہ برس فروری میں رونما ہوئے چھ عسکری واقعات میں ایک عام شہری، تین سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور سات عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے وہیں رواں برس فروری کے مہینے میں پیش آئے چار واقعات میں ایک عام شہری، ایک سیکورٹی فورسز اہلکار اور تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔