سرینگر (جموں و کشمیر):چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دھننجیا چندرچوڑ کے جموں و کشمیر کے دورے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’’جموں و کشمیر نے بھارت کے ساتھ اپنی مرضی سے الحاق کیا تھا نہ کہ مجبوری کے تحت۔ پھر اسے بنیادی حقوق اور آئین کی طرف سے دی گئی ضمانتوں سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟‘‘
سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا تھا کہ ’’چیف جسٹس آف انڈیا - جسٹس دھننجیا چندر چوڑ کا کشمیر میں خوش آمدید۔ دفعہ 370، جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اس قوم کی آئینی وابستگی کو غیر قانونی طور پر منسوخ کر دیا گیا۔ اس (خصوصی دفعہ) کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں اور 2019میں منسوخ کیے جانے کے چار سال ہونے کے باوجود یہ معاملہ معزز عدالت (سپریم کورٹ) میں زیر سماعت ہے۔‘‘ محبوبہ نے ٹویٹ میں مزید کہا: ’’ہمارے ہزاروں نوجوان بغیر کسی مقدمے کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ یہ عمل خود عذاب بن گیا ہے۔ جموں و کشمیر نے بھارت کے ساتھ اپنی مرضی سے الحاق کیا پھر بھی اسے بنیادی حقوق اور آئین کی طرف سے دی گئی ضمانتوں سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟ مجھے پوری امید ہے کہ آپ کی موجودگی ان اہم مسائل پر روشنی ڈالے گی۔‘‘