کورونا وائرس کی دوسری لہر اس قدر پھیلی کہ کچھ ہی دنوں میں لاکھوں افراد اس کے مریض ہو گئے۔ اس دوران ہسپتالوں اور شمشان گھاٹوں کی کچھ ایسی تصاویر سامنے آئیں جو کافی خوف ناک تھیں اور لوگوں میں دہشت کا ماحول پیدا کر رہیں تھیں۔ لیکن ایسے دور میں جب لوگ ایک دوسرے کے قریب آنے سے پرہیز کر رہے ہیں تبھی کچھ ایسے افراد بھی رہے جو خود کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کو اس جان لیوا بیماری سے محفوظ رکھنے میں دن رات کام کرتے رہے۔ یہی افراد کورنا واریئرس کہلاتے ہیں۔
کورونا وائرس مثبت معاملے جب اسپتال میں داخل ہوتے ہیں تو طبی عملہ چاہے ڈاکٹر ہو یا نرس اسٹاپ سب ان افراد کے رابطے میں آتے ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی اپنا کام برقرار رکھتے ہوئے مریضوں کی صحتیابی کے لیے محنت کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے عیال کو پیچھے چھوڑ کر اپنی ڈیوٹی پر نکلتے ہیں۔
سرینگر کے جواہر لعل نہرو میموریل ہسپتال میں کام کرنے والی پینتیس سالہ نرس شگفتہ آرا اس کی ایک مثال ہیں۔ گزشتہ برس جب کورونا وائرس نے وادی میں دستک دی تب سے ہی شگفتہ کورونا وائرس مثبت معاملوں کی بطور نرس خدمت کر رہی ہے۔ شگفتہ کو ان کے اہل خانہ سے کافی تعاون ملا اور وقت وقت پر حوصلہ افزائی بھی ملی، جس کی بدولت وہ خوشی کے ساتھ کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ شگفتہ اس قدر کام کرتی رہی کہ انہوں نے اپنے دو بچیوں کو گھر پر چھوڑا اور کئی مرتبہ ہفتوں تک گھر بھی نہیں آئیں۔ کورونا وائرس کے دوران شگفتہ سو سے زائد حاملہ خواتین کی زچگی میں شامل رہیں۔ شگفتہ نے اپنی کہانی ای ٹی وی بھارت سے بیان کی۔