سرینگر:ایک وقت تھا جب کشمیر میں خواتین خود کو گھر کی چار دیواری میں رہنے کو ترجیح دیتی تھیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ چلنا شروع کیا اور آج ان کے بغیر قوم کی تعمیر و ترقی ان کے بغیر ادھوری تصور کی جاتی۔Women Working In Kashmir
سرینگر کے لوے پورہ سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ توحیدہ اختر اس کی عمدہ مثال ہیں۔ توحیدہ نےابتدائی تعلیم سرکاری اسکول میں حاصل کی تاہم گھریلوں حالات ٹھیک نہ ہونے کے سبب انہوں نے بارہویں جماعت بعد تعلیم ترک کر دی۔ اس کے بعد توحیدہ نے انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بمنہ میں سلائی ٹیکنالوجی میں داخلہ لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ یہاں انہوں نے سلائی اور کٹنگ کا فن سیکھا۔ بچپن سے ہی توحیدہ دستکاری کی طرف مائل تھیں، سلائی کے بعد انہوں نے کڑھائی، بُنائی، آڑی اور مہندی ڈیزائننگ کا کام بھی سیکھا۔Tailoring ,Sewing and Mehndi Art
توحیدہ خود کفیل خاتون بننا چاہتی تھیں جس کے لیے انہوں نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا اور آج وہ نہ صرف خود بلکہ دیگر تعلیم یافتہ نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بن گئی ہیں۔ توحیدہ نے ابتدا میں ایک سلائی مشین سے ایک بوٹیک شروع کیا جس میں ان کا مقصد صرف کمانا نہیں بلکہ خواتین کو بااختیار بنانا تھا۔ شائننگ اسٹار نام سے بوٹیک Shining Star Boutique srinagar شروع کرنے کے بعد توحیدہ نے ایک آئی ٹی آئی سینٹر کھولا جس میں آج تقریباً 35 سے زائد سلائی مشینیں ہیں۔Tawheeda Akhter Kashmir Entrepreneur