اردو

urdu

ETV Bharat / state

وادی کی پہلی 'فروزن فوڈ' فروخت کرنے والی خاتون

مرکز کے ریرانتظام جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد عائد پابندیاں اور اس کے بعد عالمی وبا کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی لاک ڈاؤن سے نہ صرف وادی کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، بلکہ ان نوجوانوں کے ارادے بھی پست ہوئے جو نیا کاروبار شروع کر چکے تھے یا کرنے والے تھے۔

frozen foods Kashmir
وادی کی پہلی 'فروزن فوڈ' کاروباری خاتون

By

Published : Jan 18, 2021, 6:54 PM IST

Updated : Jan 19, 2021, 3:27 PM IST

جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کی رہنے والی ڈاکٹر سید رخسار نے سنہ 2019 کی 2 اگست کو وادی کا پہلا 'فروزن فوڈ' شروع کیا تاہم پابندیوں کے باعث دو روز بعد ہی انہیں پھر سے سب کچھ بند کرنا پڑا۔

وادی کی پہلی 'فروزن فوڈ' کاروباری خاتون

سرینگر کے حیدرپورہ کی رہنے والی رخسار کا کہنا ہے کہ' سنہ 2019 کے اگست میں جب میں نے اپنا کام شروع کیا تھا تو مجھے کافی امیدیں تھیں۔ لیکن مسلسل پابندیوں کی وجہ سے مجھے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

لیکن ان نامساعد حالات کی وجہ سے میں نے ہمت نہ ہار کر اپنا کام دوبارہ شروع کیا۔ وادی میں انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کے بعد رخسار نے ایک بار پھر اپنا کام شروع کیا اور ان کے پاس خریداروں کے فون بھی آنے لگے میرے انسٹاگرام پیج پر لوگوں کی جانب سے آرڈر بھی آنے لگے۔ اب مجھے لگ رہا تھا کہ شاید میرا کام ٹھیک رہے گا اور میں اپنے کاروبار کو مزید بڑھا بھی پاؤ ں گی۔

لیکن تبھی عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر ایک بار پھر میری امیدوں پر پانی پھر گیا۔ لیکن پھر بھی میں نے ہمت نہیں ہاری اور جیسے ہی صورتحال میں بہتری آئی تو میں نے کاروبار پھر سے شروع کیا۔ اب جب سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا تو وادی میں برڈ فلو کے خدشات مرتب ہو گئے۔ جس وجہ سے ابھی بھی میرا کام کافی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں اس وقت تعداد نہیں معیار پر دھیان رکھ رہی ہوں۔ اسی لیے سارا سامان مقامی پولٹری فارم سے ہی درآمد کرتی ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ' وہ فروزن فوڈ میں کلاڈی سموسہ، چکن اسٹرپس، چکن سموسہ، چکن کباب، چکن رنگس ودیگر اشیا خورد و نوش تیار کرتی ہیں۔

آپ کو بتادیں کہ رخسار 'فوڈ ٹیکنالوجی' میں ڈاکٹرز کر چکی ہیں اور شادی کے بعد پانپور کے کدل بل علاقے میں مقیم ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں اور شوہر انجینئر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ' میری والدہ اور ساس ہمیشہ میرے کام میں میری بڑھ چڑھ کر مدد کرتی ہیں۔ مجھے سمجھاتی بھی رہتی ہیں اور رہنمائی بھی کرتی ہیں۔میرے شوہر بھی ہمیشہ میری بنائی گئی اشیا پر اپنی رائے دیتے رہتے ہیں۔ جس وجہ سے نہ صرف میرے سامان کا معیار بہتر رہتا ہے بلکہ مجھے بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ'فروزن فوڈ تیار کرنے کی اصل وجہ یہ تھی کہ بچوں کو معیاری کھانا گھر پر ہی دیا جائے۔ میرے بنائے ہوئے کھانے میں کوئی بھی غیر معیاری سامان نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی رنگ ہوتے ہیں۔سامان کو محفوظ کیسے رکھنا ہوتا ہے یہ سب مجھے میری تعلیم کی وجہ سے پتا ہے۔ رخسار کا کہنا ہے کہ' ان کا خواب ہے کی ان کا کاروبار بھی بڑھے اور ملک بھر میں کشمیری طریقہ کار کا کھانا دستیاب ہو لیکن یہ سب اتنا آسان نہیں ہے، جبکہ میں نے اپنے کاروبار کو مزید بڑھانے کے لئے میں نے بہت کچھ سوچا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ بھارت کے کسی بھی کونے میں رہوں کشمیریوں تک اپنے وطن کا کھانا پہنچے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' یقینا اس میں تھوڑا وقت لگے گا کیونکہ میں فروزن فوڈ بناتی ہوں جس کے ٹرانسپورٹ میں کولڈ چین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت وادی میں یہ سہولت میسر نہیں۔

مزید پڑھیں:انڈیگو دہلی سے لیہہ کے درمیان فلائٹ خدمات کا آغاز کرے گی

ان کا مزید کہنا تھا کہ " فی الحال کے لیے سرینگر شہر میں قائم ڈیپارٹمنٹ اسٹورز میں میں اپنا سامان بیچنے جارہی ہوں جہاں سے خریداروں کو معیاری حلال کشمیری فروزن کھانا آسانی سے دستیاب ہو پائے گا۔

Last Updated : Jan 19, 2021, 3:27 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details