اردو

urdu

ETV Bharat / state

International Footballer Ab Majeed Kakroo: "جدید بخشی اسٹیڈیم سے فائدہ اٹھا کر نوجوان کشمیر کا نام روشن کریں گے"

بخشی اسٹیڈیم سرینگر کی اپ گریڈیشن کا کام 2017 میں ایک مرکزی اسپانسرڈ اسکیم کے تحت شروع ہوا تھا۔ اپ گریڈیشن کا کام نیشنل پراجیکٹس کنسٹرکشن کارپوریشن کو سونپا گیا تھا۔ بخشی اسٹیڈیم جموں و کشمیر اور بھارت کے بڑے اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے جہاں ہائی پروفائل فٹ بال میچز اور ایونٹس کی میزبانی کی گئی۔ Upgraded Bakshi Stadium In Srinagar

former-indian-football-team-captain-ab-majeed-kakroo-who-keep-football-alive-in-kashmir
انٹرویو سابق فٹبال کھلاڑی عبدالمجید ککرو

By

Published : Aug 8, 2022, 5:21 PM IST

سرینگر:گذشتہ جمعہ کے روز سرینگر کے تاریخی بخشی اسٹیڈیم کو اپگریڈ کر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اسے دوبارہ عوام کو وقف کیا۔ 50 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے گئے اس جدید اسٹیڈیم میں جہاں 2 ہزار شائقین کے لیے سیٹیں ہیں، وہیں اسٹیڈیم کو فیفا کے تمام سٹینڈرڈز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ LG Sinha Inaugurated Upgraded Bakshi Stadium

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کشمیر کے سابق فٹبال کھلاڑی عبدالمجید ککرو نے اسٹیڈیم سے وابستہ اپنی یادوں کو تازہ کیا اور اُمید ظاہر کی کہ اب یہاں کے نوجوان اس جدید سہولیات سے آراستہ اسٹیڈیم سے فائدہ اٹھا کر جموں و کشمیر اور بھارت کا نام روشن کریں گے۔ Interview of International Footballer Ab Majeed Kakroo

ویڈیو
اُن کا کہنا ہے کہ "اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار سے زیادہ شائقین ہوتے تھے۔ لوگ درختوں پر، اسٹیڈیم کی چھت پر اور میدان کے کنارے پر بیٹھ کر میچ دیکھتے تھے۔ یہاں جموں و کشمیر انتظامیہ کی 20 فٹبال ٹیمیں ہوا کرتی تھی لیکن آج وہ کہیں نہیں دکھائی دے رہی ہیں اور وہ اب تمام ٹیمیں سرکار نے بند کر دی ہیں۔ "Govt Football Teams in J&K
کاکرو جو بھارتی فٹبال ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ "جس طرح کے اقدامات کا اعلان لیفٹیننٹ گورنر نے کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ وادی میں فٹبال کا مستقبل تابناک ہے۔ آج کل ویسے تو ہر طرف فٹبال ہے۔ میں نے اپنی بیٹی کو تب فٹبال کھلایا جب یہاں خواتین کو فٹبال سے دور رکھا جاتا تھا۔ آج میری بیٹی ڈاکٹر ہے۔ جو اعلانات ہوئے ہیں، اس سے فٹبال کو فروغ ملے گا۔"

مزید پڑھیں:



نئے اسٹیڈیم پر بات کرتے ہوئے عبدالمجید ککرو کا کہنا تھا کہ "میں اسٹیڈیم سے مطمئین ہوں تاہم سیٹنگ کپیسٹی زیادہ ہونی چاہیے تھی۔ جیسا بنیادی ڈانچہ اس وقت کھلاڑیوں کو مل رہا ہے، وہ اگر ہمارے وقت ملا ہوتا تو یہاں کے کھلاڑیوں نے بھارتی ٹیم میں جگہ بنا کر جموں و کشمیر کا نام روشن کیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے وقت میں ہم نے جدید اسٹیڈایم والی سہولیات نہیں ملتی تھیں۔ ہم سودی عرب سے چار گول سے ہارے تھے کیونکہ ہم کو پتہ ہی نہیں تھا کہ آسٹرو ٹرف پر کیسے کھیلنا ہوتا ہے۔"

عبدالمجید ککرو کا مزید کہنا ہے کہ"بخشی اسٹیڈیم میں گھاس ہے، آسٹرو ٹرف نہیں جس سے کھلاڑیوں میں زخمی ہونے کے خطرات کم ہیں۔ یہاں کھیلاڑی مہارت حاصل کر کے پھر آسٹرو ٹرف پر شاندار کھیل کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔ بس اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کھلاڑی محنت کریں اور بھارت اور جموں و کشمیر کا نام روشن کریں۔"

ABOUT THE AUTHOR

...view details