سرینگر(جموں و کشمیر): بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی گذشتہ ایک دہائی کے دوران ازدواجی معاملات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وہیں خطے کی عدالتوں میں بھی ایسے ہی کئی معاملات زیر التوا ہیں اور ہر روز ان معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خواتین امور کی پیروی کرنے والی ایڈوکیٹ فضا فردوس کا کہنا ہے کہ ازدواجی معاملات میں گذشتہ کئی برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں، جموں و کشمیر میں 65 بنچوں کے ذریعہ 'لوک عدالت' میں ازدواجی تنازعات سے متعلق 669 مقدمات کی سماعت کی گئی اور ان میں سے 224 مقدمات کو نمٹا دیا گیا۔
Matrimonial Cases جموں و کشمیر میں ازدواجی مقدمات میں اضافہ
ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی شادی شدہ جوڑوں کی ازدواجی زندگی کے تنازعات میں روز بہ روز اضافہ ہونے کی وجہ سے بیشتر جوڑے عدالتوں کا رُخ کررہے ہیں۔ Fiza Firdous On Matrimonial Cases
انہوں نے مزید کہا کہ جہیز، منشیات کی لت، غیر ازدواجی تعلقات، بانجھ پن، نامردی، بھاگنا، اور خاندانوں کے درمیان تلخ تعلقات جموں و کشمیر میں ازدواجی تنازعات کو جنم دینے کی بڑی وجوہات ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ عدالت كا رخ کرنے میں تاخیر بھی کرتے ہیں۔ وہ پہلے اپنی سطح پر تنازع حل کرنے کی کوشیں کرتے ہیں لیکن تاخیر ہونے کی وجہ سے دونوں خاندانوں کے درمیان کھٹاس آچکی ہوتی ہے جس وجہ سے دونوں فریقوں کو دوبارہ ایک ساتھ لانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایڈوکیٹ فضا فردوس نے کہا کہ کئی خواتین جھوٹے مقدمات بھی درج کرواتی ہیں جس کی وجہ سے سماعت اور معاملے کو سیٹل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ خواتین کے لیے تو کافی پرووژن ہیں، مردوں کے لیے بھی ہونے چاہیے۔ معاملہ درج کیے جانے سے پہلے پوری چھان بین ہونی چاہیے تاکہ کسی کو مشکلات کا سامان نہ کرنا پڑے۔ اس سے خاوند اور اہلیہ کے درمیان سمجھوتہ ہونا بھی آسان ہو جائے گا۔