دارالحکومت سرینگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل ہے۔
بندشوں کے دوران سڑکوں پر چلنے والی نجی گاڑیوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے وہیں اب کچھ سڑکوں بالخصوص بارہمولہ-جموں ہائی وے پر صبح اور شام کے وقت چھوٹی مسافر گاڑیاں بھی چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
بارہمولہ-جموں ہائی وے کے برعکس وادی کے دیہات و قصبہ جات کو ضلع ہیڈکوارٹروں اور ضلع ہیڈکوارٹروں کو سرینگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی 5 اگست سے لگاتار بند ہے جس کے باعث مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تاہم سڑکوں پر چل رہی نجی گاڑیاں مسافروں کو حسب وسعت لفٹ دیتی ہیں جس سے وہ اپنے اپنے منزلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
کشمیر میں بندشوں کا 57 واں دن - دارالحکومت سرینگر اور دیگر 9 اضلاع
جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف وادی کشمیر میں پیر کے روز مسلسل 57 ویں دن بھی بندشیں رہی۔
گزشتہ قریب دو ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ لگاتار بند رہنے سے اس سے جڑے افراد کو بے تحاشا مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ وادی کی سڑکوں پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی تعداد پچاس ہزار بتائی جارہی ہے جن کی نقل وحرکت پانچ اگست سے معطل ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا کہ وادی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور پتھراو کے واقعات بھی کم ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں کہیں بھی لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم احتیاط کے طور پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات رکھا گیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بالخصوص سرینگر میں پیر کے روز مختلف علاقوں میں احتجاجی نوجوانوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران کتنے افراد زخمی ہوئے یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔
سیکورٹی فورسز نے وادی کے یمین ویسار میں اپنے بنکر بنانے کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے۔ وادی میں گزشتہ دو ماہ کے دوران سینکڑوں جگہوں پر سیکورٹی فورسز کے نئے بنکر قائم کئے گئے ہیں۔
مقامی لوگوں نے نئے بنکروں کی تعمیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت حالات میں بہتری کا دعویٰ کرتی ہے جبکہ دوسری طرف نئے بنکروں کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے بنکروں کی تعمیر سے مقامی لوگوں کے لئے نئے خطرات پیدا ہوئے ہیں۔
وادی میں گرچہ دکانیں و تجارتی مراکز دن کے وقت مکمل طور پر بند رہتے ہیں تاہم کچھ بازاروں میں صبح اور شام کے وقت رونق دیکھی جارہی ہے۔
سرینگر کے کچھ حصوں میں اب نماز فجر کی ادائیگی کے بعد دکانیں کھل جاتی ہیں اور لوگ بھی ان دکانوں کا رخ کرکے خریداری کرتے ہیں تاہم نو بجتے ہی دکانیں فوراً بند ہوجاتی ہیں اور بازاروں میں ایک بار پھر اگلے فجر تک ہوکا عالم چھا جاتا ہے۔
اس کے برعکس وادی کے دیگر اضلاع میں دکانیں شام کے وقت ایک یا دو گھنٹے تک کھلی رہتی ہیں۔ اسی طرح سری نگر میں قائم سبزی منڈیوں میں فجر ہوتے ہی لوگوں کی اس قدر بھیڑ لگ جاتی ہے کہ صرف ایک یا دو گھنٹے کے اندر ہی ساری سبزی بک جاتی ہے۔