سرینگر:جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے راجوری کدل علاقے میں اتوار کی شام کو مستعد پولیس اہلکاروں نے یوم آزادی سے قبل ایک بڑے عسکریت پسند کے حملے کو ناکام بنایا۔ ذرائع نے بتایا کہ اتوار کی شام راجوری کدل کے غنی میموریل اسٹیڈیم کے نزدیک پہلے سے تعینات پولیس پارٹی نے دو افراد کو مشکوک حالت میں دیکھا گیا جس کے بعد انہیں رکنے کا اشارہ کیا گیا تاہم عسکریت پسندوں نے پولیس پارٹی پر گولیاں چلائیں۔JK police on Srinagar Encounter
ذرائع کے مطابق پولیس کی جوابی کارروائی میں ممکنہ طورپر دونوں عسکریت پسندوں زخمی ہوئے ہیں اور وہ رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھا کر جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چار سو میٹر والے علاقے تک خون کے نشانات موجود پائے گئے جس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ پولیس ٹیم کی جوابی کارروائی میں دونوں عسکریت پسندوں زخمی ہوئے ہونگے۔Nowhata Encounter
پولیس ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کی ابتدائی فائرنگ میں پولیس کانسٹیبل سرفراز احمد ساکن رام بن زخمی ہوا، اگر چہ اُس کو فوجی ہسپتال بادامی باغ منتقل کیا گیا تاہم پیر کی صبح وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔انہوں نے بتایا کہ جائے وقو ع سے پولیس نے ایک سکوٹی ، اے کے 74 رائفل، دو گرینیڈ، کپڑے ، ہیلمٹ اور دوسرا قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اے کے 74رائفل بھارت بھر میں کئی پر بھی دستیاب نہیں ہے اور مذکورہ رائفل سے چند سیکنڈوں کے اندرا کئی راونڈ فائر کئے جاسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ برآمد شدہ اسکوٹی کو چند روز قبل ہی سرگرم ٹی آر ایف عسکریت پسندوں مومن گلزار ساکن عید گاہ سری نے خرید لیا تھا ۔پولیس ذرائع کے مطابق 27 جولائی کو عمر مختیار نقیب ولد بشیر احمد ساکن نٹی پورہ نے مومن گلزار نامی جنگجو کو سکوٹی فراہم کی تھی ۔
انہوں نے بتایا کہ عمر مختیار نقیب کو پولیس نے حراست میں لے کر اُس سے پوچھ تاچھ شروع کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس حملے کی نگرانی ٹی آر ایف کمانڈر مومن اور باسط ساکن کولگام کر رہے تھے۔پولیس ذرائع کے مطابق گنجان آبادی ہونے کی باعث جنگجو رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔