سرینگر: جموں و کشمیر میں رواں برس کے آخر میں اسمبلی انتخابات کی قیاس آرائیوں کے بیچ بدھ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے یہ واضح کیا کہ جموں وکشمیر میں ووٹر فہرستوں پر نظر ثانی کا عمل اور انتخابات سے متعلق دیگر لوزامات امسال کے نومبر تک مکمل کر لیے جائے گے۔ ایسے میں جاریہ سال کے آخر میں بھی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کے کم ہی اثار نظر آ رہے ہیں۔ Reaction On EC Statement
الیکشن کمیشن کے اس بیان کے بعد جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کا سخت ردعمل سامنے آہا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کا کہنا یے کہ گذشتہ 4 برس کے زائد عرصے سے جموں و کشمیر کے عوام جہموری حکومت سے محروم ہیں۔ ایسے میں یہ امید تھی کہ امسال کے آخر تک انتخاب منعقد کیے جائیں گئے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب جاری تازہ بیان سے یہ صاف عیاں ہے کہ اس سال بھی اسمبلی انتخاب نہیں ہوں گے۔ Assembly elections in JK
انہوں نے اسسے بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کسی نہ کسی بہانے سے جموں و کشمیر میں انتخابات نہیں کرا رہی ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اب جموں و کشمیر کو اپنی عوامی حکومت کے لیے مزید کتنا انتظار کرنا پڑے گا۔ یہ انتظار کتنا لمبا ہوگا یہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا جموں و کشمیر میں منتخب حکومت نہ ہونے کی وجہ سے لوگ افسر شاہی کے اس طویل دور سے تنگ تنگ آچکے ہیں۔ لوگوں کی سنوائی کہیں نہیں ہورہی ہے۔ اس سب کے بیچ مرکزی سرکار یہاں اسمبلی انتخابات نہ کروا کر عوام کو مزید پریشانیوں اور مشکلات میں ڈال رہی ہے۔
ادھر پیپلز کانفرنس کے سنئیر رہنما عبدالغنی وکیل کا کہنا ہے 'دراصل بی جے پی قیادت والی مرکزی سرکار کو جموں و کشمیر میں اسلمبی انتخابات منعقد کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ایسے میں وہ یہاں عوامی حکومت کے بجائے صدر راج کو ہی نافذ رکھنا چاہتے ہیں، تاکہ لوگ مزید پریشانیوں میں مبتلا ہوں۔' انہوں نے کہا موجودہ گورنر انتظامیہ صرف بیان اور میٹنگوں تک ہی محدود ہوکر رہی گئی ہے اور زمینی سطح پر کوئی بھی کام نہیں ہورہا ہے۔ عبدالغنی وکیل نے کہا کہ گورنر راج کسی بھی صورت میں عوامی حکومت کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ واضح ہے کہ بی جے پی کا اتحاد ٹوٹ جانے کے بعد 20 جون 2018 سے جموں و کشمیر میں طویل گورنر راج نافذ ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے انتخابی فہرست کی 'اسپیشل سمری رویژن' میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے جموں و کشمیر چیف الیکٹورل افسر کو ہدایت دی ہے کہ یونین ٹریٹری میں یکم اکتوبر 2022 تک 18 برس کے ہونے والے نوجوان کو ووٹرز کو فہرست میں شامل کیا جائے تاکہ انہیں بھی جمہوری عمل میں شرکت کرنے کا موقع ملے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ووٹر لسٹ کا حتمی جائزہ لینے کے لیے 31 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن اب اس میں ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے اس عمل کو 25 نومبر تک مکمل کرنے اور شائع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اب جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات امسال ہونے کے امکان نہیں ہیں۔ Assembly elections defers in jk