اردو

urdu

سوپور: نوجوان کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

سوپور نوجوان کی پُر اسرار ہلاکت سے متعلق جموں و کشمیر کی مختلف مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے غیر جاندارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

By

Published : Sep 16, 2020, 6:49 PM IST

Published : Sep 16, 2020, 6:49 PM IST

ETV Bharat / state

سوپور: نوجوان کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

سوپور نوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ
سوپور نوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ

شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں ایک 23 سالہ نوجوان کی مبینہ طور پولیس حراست میں ہلاکت پر نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، جموں و کشمیر اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس سمیت کئی سیاسی رہنمائوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ترجمان جاوید بیگ نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس اور مہلوک نوجوان کے اہل خانہ کے بیانات متضاد ہیں، لہذا لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اس ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔

انکا کہنا تھا کہ ’’اگر پولیس کے مطابق مہلوک جوان نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اس صورت میں بھی پولیس کو اپنی قانونی ذمہ داری پر عمل کرنے کی ضرورت تھی۔‘‘

اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے ’’مجرم کو کیفر کرداد تک پہنچانے‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: سوپور : نوجوان کی ہلاکت کا پولیس پر الزام

انہوں نے ٹویت کرتے ہوئے لکھا کہ ’’پولیس کو کہانی گڑھنی بھی بھی نہیں آئی ہے، اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ کشمیر میں انسانی جانوں کی قدر و قیمت بحال کی جانی چاہیے، یہ (عوام) محض اعداد وشمار نہیں ہیں بلکہ انسان ہیں۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا کو سوپور اور شوپیاں میں ہوئی ہلاکتوں میں مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔

عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ سوپور جیسے واقعات سے جموں و کشمیر میں عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی دختر التجاء مفتی نے اپنی والدہ کے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا کہ سوپور کے نوجوان کی ہلاکت ان واقعات اور کہانیوں کی یاد دلاتی ہے جن میں سچ کو دبایا جاتا ہے اور معصوم لوگوں کی ہلاکت کو جائز ٹھرایا جاتا ہے۔

سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکریٹری محمد یوسف تاریگامی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس ہلاکت کے متعلق من گھڑت کہانیاں سچ کو دبا نہیں سکتی۔‘‘

انہوں نے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ وادی کشمیر کے سوپور علاقے میں 23 سالہ دکاندار عرفان احمد کی مبینہ طور پولیس حراست میں ہلاکت پر عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے جبکہ علاقے میں تشویش کا ماحول ہے۔

پولیس کے مطابق مہلوک عرفان عسکریت پسندوں کے معاون تھے اور انہوں نے پولیس حراست سے فرار ہونے کی کوشش کی اور جائے واردات پر تلاشی کے دوران اس کی لاش برآمد ہوئی، لیکن مہلوک نوجوان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے انکو زیر حراست ہلاک کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details