سرینگر:متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے سرکردہ اور بنیادی اراکین اور ممبران نے اس امر پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مجلس کے بانی اور سرپرست میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق جنہیں حکام نے 4 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بند کر رکھا ہے،5 فروری 2023 کو اپنی اسیری کے ساڑھے تین سال مکمل کرلیا ہے۔
مجلس نے میرواعظ کی طویل ترین نظربندی کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کی طویل ترین نظر بندی سے ایک طرف جہاں مرکزی جامع مسجد کے منبر و محراب ان کے واعظ و تبلیغ سے مکمل طور پر خاموش ہے، وہیں عوام کے جذبات اور احساسات کو بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
مجلس نے کہا کہ یہ اسلامیان کشمیر ،علما ، ائمہ ، خطبا ، مشائخ اور دانشوروں کے ساتھ ساتھ سماج کے تمام طبقوں اور عوام الناس کیلئے یہ حد درجہ لمحہ فکریہ ہے کہ کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما کو اپنی منصبی ذمہ داریوں اور عوام کے تئیں پرامن سرگرمیوں سے باز رکھنے یا ان پرقدغن بٹھا کر موصوف کے نقل وحمل کو مسدود کردیا گیا ہے۔
بیان میں مجلس نے حکام خاص طور پر لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا پر زور دیا کہ ماہ رجب اور ماہ شعبان کی اسلامی تقریبات کے تناظر میں میرواعظ سمیت دیگر علما اور مبلغین جو پی ایس اے کے تحت قید و بند کی زندگی گذار رہے ہیں کی بلا مشروط رہائی یقینی بنائی جائے، تاکہ میرواعظ موصوف اپنے نامور اسلاف اور اکابرین کے طرز پر نہ صرف اپنی منصبی ذمہ داریاں بحسن خوبی انجام دے سکیں بلکہ عوام کے تئیں جو ذمہ داریاں ہیں انہیں بھی پورا کیا جاسکے ۔
Detention of Mirwaiz میرواعظ کی طویل نظر بندی ختم کی جائے، متحدہ مجلس علما
علیٰحدگی پسند رہنما میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری کی دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔ میر واعظ کشمیر ڈاکٹر محمد عمر فاروق آج بھی گھر میں نظر بند ہیں۔ Detention of Mirwaiz Mohmmad Umar Farooq
متحدہ مجلس علما نے مزید کہا کہ اس حوالے سے عنقریب ایک مشاورتی اجلاس طلب کیا جائیگا،جس میں آئندہ کیلئے لائحہ عمل اور حکمت عملی مرتب کی جائیگی۔
مزید پڑھیں:Mirwaiz Not Allowed for Friday Prayers ایل جی کے 'اعلان' کے باوجود میر واعظ کو نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی
واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں شامل ہیں جن میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاﺅنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد ، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد، ادارہ وحدة المکاتب جموں وکشمیر، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ، اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔