رواں مہینے کی 20 تاریخ کے بعد ملک کے دیہاتوں میں قائم صنعتی ادارے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کام کرنے والے افراد اور کاشتکاروں کو اپنا کام دوبارہ سے شروع کرنے کی اجازت ہوگی۔
وزارت داخلہ کے حکم نامے کے مطابق مرکزی سرکار 3 مئی تک اعلان کیے گئے لاگ ڈاؤن کے دوران ای کامرس کمپنیوں، سڑکوں پر مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت، سمندری اور ہوائی جہازوں کو مال لانے اور لے جانے کی اجازت ہوگی۔
اس کے مزید حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ یہ قدم عوام کے مفاد میں لیا جا رہا ہے اور سماجی دوری اور عوام کی حفاظت و خیر خواہی کا خیال ریاستی سرکاروں کی ذمہ داری ہوگی۔
حکم نامے میں تاکید بھی کی گئی ہے کہ یہ رعایتیں کرونا وائرس سے متاثر علاقہ جات میں نہیں دی جائے گی۔
کس کی منظوری دی گئی ہے؟
- صنعتی علاقوں میں واقع ادارے اپنا کام کاج شروع کرسکیں گے۔
- مال بردار جہازوں کو مال لانے اور لے جانے کی اجازت ہوگی تاہم مسافروں کو آنے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
- کسان اپنے کھیتوں میں دوبارہ سے کام کرسکیں گے تاہم سماجی دوری کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔
- زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کورئیر خدمات سے منسلک افراد بھی اپنا کام کاج دوبارہ شروع کر پائیں گے تاہم احتیاطی تدابیر لازمی ہیں۔
اس سے معاشکی حالت میں کیا فرق پڑے گا؟
- اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی ساؤتھ ایشیا اکنامک ریسرچ ہیڈ انو بتی سہائے کا کہنا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے آنے والے تین ہفتوں کے لاک ڈاؤن کا اثر بھارت کی معاشی حالت پر تھوڑا کم ہوگا۔‘‘
- ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہمارے اعدادوشمار کے مطابق بھارت کے جی ڈی پی کو آنے والے لاک ڈاؤن سے 200 بیسز پوائنٹس کا نقصان ہوگا۔ اور رواں مالی سال 2020-2021 کے دوران گروتھ صرف 0.7 فیصد ہوگئی۔ یہ گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے کم گروتھ ہوگی۔‘‘
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی گزشتہ روز اپنی تقریر میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ لاک ڈاؤن سے ملک کی معاشی حالات کو کافی نقصان ہوا ہے۔ شہروں میں صنعتی ادارے بند ہونے کی وجہ سے کافی مزدور واپس اپنے گاؤں لوٹ چکے ہیں کیونکہ وہ بیروزگاری اور بھوک مری کی الجھن میں مبتلا تھے۔