سرینگر:زبان نعمت ہے، اسی کے ذریعے ایک انسان دوسرے انسان سے رابطہ قائم کر سکتا ہے۔ زبان اشاروں کی بھی ہو سکتی ہے اور بول چال کی بھی۔ سماج کے ایک ہم تانے بانے میں سے زبان میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ ارتقاء ہوئی اور اب جدیدیت کا اثر بھی دکھائی دیتا ہے۔ زبان میں ہو رہے بدلاؤ اور تاریخ کے بارے میں مشاہدہ کرنے والی تعلیم کو لسانیات کہتے ہیں۔
اس سال کشمیر یونیورسٹی کی جانب سے لسانیات بطور اہم شعبہ انڈر گریجویٹ طلبہ کے لیے متعارف کیا گیا۔ لسانیات زبان اور اس کی ساخت کا سائنسی مطالعہ، بشمول مورفولوجی، نحو، صوتیات، اور سیمنٹکس کا مطالعہ۔ لسانیات کی مخصوص شاخوں میں سماجی لسانیات، جدلیات، نفسیاتی لسانیات، کمپیوٹیشنل لسانیات، تاریخی تقابلی لسانیات، اور اطلاقی لسانیات شامل ہیں۔ نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق پہلی بار کشمیر یونیورسٹی کے کالجز میں ایک بڑے مضمون کے طور پر لسانیت متعارف کرایا گیا ہے۔
لسانیات پر انتظامیہ کی جانب سے زور دیے جانے کے باوجود طلبہ اس شعبے کو لیکر کافی الجھن میں دکھائی دیتے ہیں۔ کئی تو ابھی بھی اس شعبے کے فائدے اور نوکری کے وسائل سے انجان ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے کشمیر یونیورسٹی کے شعبے لسانیات کے ریسرچ اسکالرز سے اس موضوع کا دائرہ کار اور کریئر آپشن کے بارے میں جانے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر مہناز رشید کا کہنا تھا کہ "لسانیات صرف زبان نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ لسانیات دیگر شعبوں کے درمیان پول کے مانند ہے۔ اس شعبے میں دسترس حاصل کرنے کے ساتھ ہی روزگار کے بہترین مواقع کھل جاتے ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے سینیئر اس وقت بھارت اور ملک کے باہر multinational کمپنیز میں کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اسکالرشپ، فنڈنگ بھی دستیاب ہوتی ہیں۔"