سرینگر: پشمینہ شال پر بڑی باریکی سے سوزنی کا کام کررہے غلام محمد بیگ اور اس کے بھائی محبوب علی بیگ اپنے خاندان کی پانچویں نسل ہے جو سوزنی کے پیشہ کو اپنائے ہوئے ہیں اور ابھی بھی ان کے ہاتھوں سوزنی شال کے ایسے نمونے تیار کیے جارہے ہیں جن کی پذیرائی نہ صرف ملکی بلکہ بیرون ملک سطح پر بھی ہورہی ہے۔ سوزنی کے بہترین شاہکاروں کے لئے مشہور غلام محمد بیگ کا نام حال ہی جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لیا جس میں انہوں نے اس ماہر دستکار کے کام کو نہ صرف سراہا بلکہ سوزنی کے قدیم فن کو سنبھالنے پر بھی ان کی بے حد تعریف کی۔
شہر سرینگر کے زڈی بل علاقے سے تعلق رکھنے والے 50 سالہ غلام محمد بیگ تقریباً 40 برس سے سوزنی کے کام سے جڑے ہوئے ہیں ۔ یہ ان کا خاندانی پیشہ ہے جس کو یہ اب تک سنبھا لے ہوئے ہیں۔اس دستکار کے ہاتھوں سے جو نمونے بنتے ہیں وہ کوئی ایک یا دو سال میں تیار نہیں ہوتے ہیں بلکہ انہیں پانچ سال تک کا عرصہ تیار کرنے میں لگ جاتا ہے۔ جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاتا ہے کہ پشمینہ شال پر سوزنی کا کام کرنا کتنا نازک اور صبر آزما ہوتا ہے۔ غلام محمد بیگ کو اپنی اس سوئی سے شاہکار بنانے کا جنون طاری ہے اور اب تک انہوں نے اپنی ماہرانہ صلاحیت سے ایسے سوزنی شال بنائے ہیں، جو ملک کے علاوہ بیرون ممالک کی کئی اہم شخصیات نے بھی خریدے ہیں۔ وہیں ان کا نمونہ فلمی دنیا کی مشہور ہستی بگ بی یعنی امیتابھ بچن نے بھی استعال میں لایا ہے۔
غلام محمد بیگ کے خاندان میں جو بھی کاریگر گزرے ہیں، انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایوارڈز سے سرفراز کیا چکا ہے،جن میں "بسٹ آف بسٹ" ایوارڈ بھی شامل ہیں۔ ایسے میں غلام محمد بیگ بھی اب تک کئی ریاستی اور ملکی سطح کے ایوارڈز اپنے نام کر چکے ہیں۔ سرینگر شہر کے پرانے علاقے دونی پورہ زڈی بل میں موجود اپنے اس کارخانے کے ساتھ ہی غلام محمد کا اپنا ایک شو روم ہے جس میں ان کے بنائے ہوئے سوزنی شالوں کے الگ الگ قسم کے دلکش نمونے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ یہ دیدہ زیب شال انکی انتھک محنت کا ثمرہ ہیں اور برسون کی محنت شاقہ سے تیار کرنے کے بعد انہیں شوروم میں سجایا گیا ہے تاکہ ان شالوں کے دلدادہ لوگ انہیں پسند کرنے کے بعد خرید سکیں۔
Sozni Work on Pashmini Shawl غلام محمد بیگ کے سوزنی کام سے ایل جی کیوں ہوئے متاثر
شہر سرینگر کے زڈی بل علاقے سے تعلق رکھنے والے 50 سالہ غلام محمد بیگ تقریباً 40 برس سے سوزنی کے کام سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ ان کا خاندانی پیشہ ہے، جس کو یہ اب تک سنھبالے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:Modern Charkha to Revive Pashmina Spinning نیا چرخہ بن رہا ہے آمدنی اور پشمینہ پیداوار کا بہتر ذریعہ
بیگ کہتے ہیں کہ کشمیر میں اس وقت بھی سوزنی کے کاریگروں کی کوئی کمی نہیں، البتہ اس دستکاری صنعت کو فروغ دینے کے لیے تشہیری مہم کی ضرورت ہے تاکہ دستکاروں کو بہتر بازاری سہولت مہیا ہو پائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ محکمہ غلام محمد بیگ جیسے ماہر دستکاروں کی حوصلہ افزائی کرے اور ان کی ماہرانہ صلاحیت کو بروئے کار لاکر سوزنی کے اس قدیم فن کو نئی جہت دے۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیر: ہاتھ سے بنی پشمینہ کے لیے کم از کم سپورٹ پرائس مقرر