سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے 11 کشمیری سرکاری ملازمین کو کسی جواب طلبی کے بغیر ملازمت سے برخواست کر کے اپنی عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔
انہوں نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا: 'یہ بات نہایت ہی تعجب انگیز ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے کسی وجہ بتاﺅ نوٹس کے بغیر یک طرفہ طور کشمیر کے 11 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر کے اس بات کا بخوبی ثبوت دیا ہے کہ وہ عوامی معاملات میں کسی طرح کی مصالحت کے لئے تیار نہیں ہے اور اُس کو عوام کے ساتھ کسی موثر رابطے کی بھی ضرورت نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا: 'پس ریاستی انتظامیہ کو سمجھنا چاہئے کہ وہ عوامی مفاد کے حصول کے راستے میں کانٹے بچھا رہی ہے جس سے حکومت کے لئے درکار رابطے کو کوئی موقع فراہم نہیں رہے گا'۔
پروفیسر سوز نے کہا کہ اب دنیا کے سامنے یہ بات آشکار ہو گئی ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ مرکزی ہدایات کے تحت ہر وہ بات کرنے کے لئے تیار ہے جس سے اس کی عوام دشمنی ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا: 'اس سخت گیر کاروائی کا اندونہاک پہلو یہ بھی ہے کہ ان سرکاری ملازمین کو قواعد کے تحت اپنی رائے پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی'۔