وادی کشمیر میں شدید سردیوں کا آغاز ہو چکا ہے- جہاں عام شہریوں نے اس سردی سے نمٹنے کی تیاریاں کرلی ہیں وہیں سرینگر کے نگین جھیل کے کنارے رہایش پزیر جزام کے مریض تشویش میں مبتلا ہیں۔
ان مریضوں کا صوبائی انتظامیہ اور سرینگر میونسپل کارپوریشن سے ایک ہی سوال ہے۔ 'ہم سردیوں کے ایام کیسے گزاریں؟ کیوں کہ ہمارے پاس سردی سے بچنے کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔
دراصل دو سال قبل بہرار کالونی میں رہائش پزیر جزام کے مریضوں کے چار رہایشی کوارٹر آگ کی نذر ہوگئے تھے اور اس وقت سے انتظامیہ ان کی مرمت کرانے میں ناکام رہی ہے۔
مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو برسوں سے صوبائی کمشنر اور سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاحال ان کے ساتھ افسران نے ٹال مٹول کا رویہ ہی روا رکھا ہے۔
بہرار کالونی میں دہائیوں سے جزام کے مریضوں کو علاج کے لئے رکھا گیا تھا اور تب سے یہ افراد مع اہل و عیال یہیں مقیم ہیں۔
چند برس قبل سرینگر میونسپل کارپوریشن نے ان کے لئے پختہ رہائشی کوارٹرز کی تعمیر کرائے تھے جس سے ان لوگوں نے کچھ دنوں تک راحت کی سانس لی تھی۔ تاہم دو برس سے یہاں چار خاندانوں کو ایس ایم سی نے نظر انداز کر رکھا ہے۔