لڈی شاہ، کشمیر کا ایک مخصوص لوک گیت ہے جس پر اب تک صرف مردوں کی اجارہ داری تھی۔ کسی لڈکی کو لڑی شاہ گاتے ہوئے یا لڈی شاہ بنتے ہوئے شاید ہی کبھی دیکھا گیا ہو۔
لیکن روایت شکن کشمیر میں یہ روایت بھی ایک نوجوان لڑکی نے توڑ دی۔ سید اریج پرانے سرینگر کے زڑی بل کی تعلیم یافتہ ہیں جسے فنون لطیفہ کے ساتھ خاص شغف ہے۔ اریج نے کشمیر کے ماضی کے اوراق پلٹتے ہوئے اس فن کو زندہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے جو ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ ناپید ہوتا نظر آتا تھا۔
لڈی شاہ، ایک قسم کی آزاد شاعری ہے جس میں طنز کی آمیزش ہوتی ہے لیکن اس میں سماج کے حساس مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
لڈی شاہ، ایک شخص ہوتا تھا جو فرن اور دستار پہنے ہاتھوں میں ایک مخصوص آلہ موسیقی اٹھائے گاؤں گاؤں قریہ قریہ جاتا تھا اور لوگوں کو محظوظ کرتے ہوئے ان تک کوئی اہم سماجی یا سیاسی پیغام پہنچاتا تھا۔
لڈی شاہ کی شاعری اور دھنیں عصری حالات کی غماز ہوتی تھیں۔ روایات کے مطابق لڈی شاہ گھر گھر جاکر حکومت کے اقدامات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرتا تھا۔ شخصی دور میں حکام انہیں اپنے ہرکاروں کے طور استعمال کرتے تھے لیکن لڑی شاہ حکام کے عوام کش اقدامات کو بھی اجاگر کیا کرتے تھے۔