جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں واقع ایک ایسا اسکول جہاں سننے، بولنے اور دیکھنے کی صلاحیت سے محروم بچوں کو بارویں جماعت تک کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ سنہ 1942 میں قیام کیے گئے اس مرکز کو اگرچہ سنہ 2018 میں سرکاری سے ٹرسٹ سے لیکر اپنی تحویل میں لے لیا گیا تاہم دوسری طرف طلباء اور تدریسی و غیر تدریسی عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔جہاں ایک طرف اساتذہ کو سنہ 2018 سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے تو وہیں دوسری جانب اسکول میں سہولیات کا فقدان ہے۔ مزکورہ اسکول کی عمارت خستہ حال ہے ،کلاس روم میں کی بھی حالت ناگفتہ بہ ہے اس کے علاوہ طلبا تعداد میں بھی نمایاں کمی ہے۔۔Special school for special children
اسکول کی پرنسپل یاسمین کوثر کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔ اس مرکز میں سننے، بولنے اور دیکھنے کی صلاحیت سے محروم بچوں کے علاوہ دیگر طلباء بھی تعلیم حاصل کرتے تھے، لیکن جب سے محکمہ سماجی فلاح و بہبود نے اس اسکول کو اپنی تحویل میں لیا تو ہمیں یہ لگا اس کی مجموعر طورپر حالت بہتر ہوگی۔ مگر اس کے برعکس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ ہدایت دی گئی کہ عام بچوں کو یہاں داخلہ نہ دیں اور پھر رفتا رفتا طلباء کی تعداد کم ہوتی چلی گئی۔ عام بچوں کے ایڈمیشن اور ٹیوشن فیس سے ہی اسکول کا خرچ چلتا تھا۔"