رواں برس 17 فروری کو عسکریت پسندوں نے سرینگر کے سونوار علاقے میں برسوں سے قائم کرشنا ڈھابہ کے مالک کے فرزند کو ہلاک کردیا تھا، جس کے بعد ڈھابہ مکمل طور سے بند تھا۔ تاہم آج دو ماہ کے بعد ان کے والد رمیش کمار نے ڈھابہ میں دوبارہ کام شروع کیا ہے جہاں پر لوگوں کی کافی تعداد کھانے پینے کے لیے جمع ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا تھا جب جموں و کشمیر میں بیرونی ممالک کے سفارتکار دورے پر آئے ہوئے تھے، ان کے دورے کے پہلے ہی روز شام کے وقت عسکریت پسندوں نے کرشنا ڈھابہ مالک کے فرزند آکاش مہرا کو ہلاک کیا تھا۔
حملے کے چند روز بعد پولیس نے اس قتل میں ملوث تین عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور پھر چند گھنٹے بعد ایک تنظیم نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کر کے کہا تھا کہ وہ غیر ریاستی ڈومیسائل حاصل کرنے والے تمام افراد پر مزید حملے کریں گے۔