سرینگر : جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں جمعرات کی شام سیول سوسائٹی کے چند افراد نے گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے کوکرناگ علاقہ میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ہوئی تصادم آرائی میں ہلاک ہوئے دو فوجی افسران اور ایک پولیس افسر کی ہلاکت کے خلاف کینڈل لائٹ مارچ کیا۔
اس دوران سول سوسائٹی کے ارکان نے سرینگر کے گھنٹہ گھر پر مومبیتی اور مشعل جلانے کے بعد پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان قبضہ کشمیر کے باشندگان بھی بھارت کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
سیول سوسائٹی کے ایک رکن ناناجی پنڈت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "جو گزشتہ روز کوکرناگ علاقہ میں واقع ہوا ہے، ہمارے تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ اُن کو ہم خراج پیش کرتے ہوئے ہم نے یہاں لال چوک میں کینڈل مارچ نکلا ہے۔ "
پاکستان سے مخاطب ہوتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "جو آپ نے یہاں لوگ یہاں بیجھے تھے وہ بھی ہلاک کیے جائے گے۔ جب وہ اپنا ملک نہیں سنبھال سکتے تو دوسرے ملک میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ میں آپ کو جنگ کے لیے چیلنج کرتا ہوں۔ یہاں پتھر بازوں نے وہ راستہ ترک کر کے قومی دائرے میں شمولیت اختیار کی ہے۔ جن کے ہاتھوں میں پتھر تھے آج ان کے ہاتھوں میں قلم ہے۔
وہیں ایک دوسرے رکن محمد شاہنواز کا کہنا تھا کہ "ہمارے یہاں اکٹھا ہونے کا ایک ہی مقصد ہے کہ بھارت کے سپوت جنہوں نے اپنی جانیں نچھاور کی اُن کو خراج پیش کرنا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بطور کشمیر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس مشکل گاڑی میں ہم ہلاک ہوئے افراد کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم قتل و غیرت کے خلاف ہیں۔
ترال :
گزشتہ روز کوکرناگ جھڑپ میں جاں بحق ہوئے ایک ڈی ایس پی سمیت دو فوجی آفیسران کی ہلاکت کو لیکر آج ترال میں ایک کینڈل لائٹ مارچ نکالا گیا۔ یہ مارچ ٹاؤن ہال سے شروع ہوکر بس اسٹینڈ میں اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر عام شہریوں کے علاوہ انتظامیہ کے عہدیدار اور اسکولی بچوں نے شمولیت کی، جنھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کے رکھے تھے جن پر معصوم ہلاکتوں کے خلاف زبردست نعرے درج کیے گیے تھے۔
اس موقع پر ہلاک ہوئے اہلکاروں کو زبردست الفاظ میں خراج پیش کیا گیا اور یہ عہد کیا گیا کہ ان کی قربانیاں ضائع نہیں ہوں گی۔میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے نظیر احمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ گزشتہ روز گڈول کوکرناگ جھڑپ میں ترال سے تعلق رکھنے والے ایک جواں سال ڈی ایس پی ہمایوں حسن سمیت آفوج کے دو آفیسران ہلاک ہوئے ہیں۔ ہم ترال کی جملہ آبادی دکھ کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ معصوم ہلاکتوں کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وادی کشمیر میں امن وامان کو قائم رکھنے کے لیے ہم سب کو آگے آنا چاہیے تاکہ یہ خون خرابہ بند ہو۔
شوپیاں: