وادی کشمیر کے سرینگر کے سولنہ علاقے میں سنہ 1897 میں ڈوگرہ راج میں پہلا ریشم کا کارخانہ قائم کیا گیا۔ قیام کے چند برسوں میں ہی اس ریشم کے کارخانے نے عالمی شہرت حاصل کرلی۔ سنہ 1942 کی دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے پیراشوٹ اسی ریشم کے کارخانے میں بننے والے ریشم سے تیار کیے جاتے تھے۔
یہ وہ زمانہ تھا جب کشمیر کی ریشم دنیا بھر میں اپنی چمک اور مضبوطی کی وجہ سے مشہور تھی اور اس وقت ہزاروں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بھی تھی۔ لیکن سرکاروں کی عدم توجہی اور کشمیر میں سیاسی و سیکیورٹی کی صورتحال کا شکار یہ ریشم کا کارخانہ بھی ہوا۔
سنہ 1989 کے بعد یہ ریشم کا کارخانہ مقفل رہا یہاں کی مشینیں بند رہیں اور متعدد لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوا۔ اس ریشم خانے کے بند ہونے سے کوکون کی پیداوار کرنے والے لوگوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا۔ سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی زد میں آکر ریشم خانہ مکمل طور بند ہوگیا۔