سرینگر:جموں و کشمیر کے ایک نامور فلمساز اور پیشکار زاہد منظور احمد کا سرینگر میں انتقال ہو گیا ہے۔ وہ ستر برس کے تھے۔ زاہد منظور نے اپنے ٹیلی ویژن کیرئیر کا آغاز ستر کی دہائی میں اُس وقت کیا تھا جب حکومت ہند نے سرینگر میں دوردرشن کا مرکز قائم کیا جو ممبئی اور دہلی کے بعد ملک کا تیسرا اہم ترین دور درشن مرکز تھا۔
مشہور بیروکریٹ میر غلام محمد طاؤس کے فرزند زاہد منظور اپنی گونا گوں صلاحیتوں کے باعث اداکاروں اور ٹیلی ویژن سے وابستہ دیگر لوگوں میں بے حد مقبول تھے۔ ان کی ہدایت کاری میں سینکڑوں اداکاروں نے اپنی کارکردگی کے جوہر دکھائے۔ زاہد منظور نے نوے کی دہائی میں دوردرشن کی نوکری کو خیر باد کہا اور سعودی عرب کی راہ لی جہاں انہیں حکمران خانوادے کی ٹیلی ویژن چینل میں ایک کلیدی عہدے پر فائز کیا گیا۔ انہوں نے کئی سال تک سعودی دارالحکومت ریاض میں سکونت اختیار کی۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد زاہد منظور کئی سال تک ایک نجی ٹیلی ویژن چینل ٹیک ون کے ساتھ بھی وابستہ رہے جس دوران انہوں نے کئی نیوز پروگرام اور مباحثے متعارف کئے۔
سینئر جرنلسٹ رشید احمد نے زاہد منظور کے انتقال پر کہا کہ وہ ایک دیرینہ ساتھی کی چالیس سال سے زائد کی رفاقت سے محروم ہو گئے ہیں۔ انکے مطابق دوردرشن میں ایام ملازمت کے دوران زاہد منظور نے انہیں ایک استاد کی طرح پڑھایا۔ معروف صحافی محمد سعید ملک نے لکھا کہ زاہد منظور ایک تجربہ کار شخصیت تھے۔ وہ اپنے قابل قدر والد جی ایم میر طاؤس کی طرح نرم خو تھے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے ایڈیٹر خورشید وانی نے زاہد منظور کی رحلت کو ایک نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ محفلوں میں چار چاند لگانے والی شخصیت تھے اور واقعات کو دلفریب انداز میں پیش کرنے میں انہیں کمال حاصل تھا۔