وادی کشمیر میں خواجہ سرا اکثر اپنی دو وقت کی روزی روٹی کا بندوبست بڑی مشکل سے کرپاتے ہیں، لیکن ان میں سے ایسے بھی ہیں جو نہ صرف اپنی بلکہ اپنے اہل و عیال کی بھی کفالت کر رہے ہیں۔
خواجہ سرا عبدالرشید کا تعلق سرینگر کے نواکدل علاقے سے ہے۔ اپنے بھائی کی موت کے بعد وہ ان کے بچوں کا سہارا بنے۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر ناچ گانے کے عوض ملنے والے پیسوں سے انہوں نے نہ صرف ان یتیم بچوں کی بہترین پرورش کی بلکہ انہوں نے اپنے بھائی کے چار بچوں کو اعلی تعلیم سے بھی آراستہ کیا اور آج کی تاریخ میں ان میں سے ایک نے انجینئرنگ اور دوسرے نے اپنا مسٹریس مکمل کیا ہے جبکہ دو بچے ابھی زیر تعلیم ہیں۔
عبدالرشید عرف ریشمہ شادی بیاہ میں گانا گانے بجانے کے ساتھ ساتھ ٹیلرنگ کے اس ہنر سے بھی اپنے گھر کا گزارا کرتے ہیں۔ اگرچہ عبدالرشید کو اپنے بھائی کی موت کے بعد روز مرہ کے اخراجات جٹانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم انہوں نے ہمت اور حوصلہ سے کام لے کر تمام مشکلات کو مات دی اور اسوقت نہ صرف یہ اپنی بوڑھی ماں کے سہارا ہیں بلکہ چار یتیم بچوں کے واحد کفیل بھی ہیں۔