اردو

urdu

ETV Bharat / state

Dr Nowsheen Nazir On Kiwi Cultivation کشمیر کی آب و ہوا کیوی فصل کیلئے موزون جگہ

وادی کشمیر میں جہاں سیب کی کاشت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے وہیں اب یہاں روایتی پھلوں سے ہٹ کر کیوی جیسے غیر روایتی پھل کی کاشت پر بھی کسان توجہ مرکوز کررہے ہیں۔اگرچہ ابھی تک یہاں کیوی کی کاشت شوقیہ طور کی جاتی رہی لیکن اب تجارتی سطح پر بھی اس پھل کی کاشت ممکن ہو پارہی ہے۔Kiwi Fruit Grown in Kashmir

kashmiri-temperature-best-for-kiwi-cultivation-farmers-can-cultivate-non-traditional-crops-to-double-income-says-dr-nowsheen-nazir
کشمیر کا اب و ہوا کیوی فیصل کیلئے موزون جگہ

By

Published : Oct 17, 2022, 4:37 PM IST

سرینگر:میوہ صنعت وادی کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ایسے میں اس شعبہ سے بالواسطہ یا بلا واسطہ طور آبادی ایک بڑا حصہ وابستہ ہیں۔

وادی کشمیر میں جہاں سیب کی کاشت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے وہیں اب یہاں روایتی پھلوں سے ہٹ کر کیوی جیسے غیر روایتی پھل کی کاشت پر بھی کسان توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ اگرچہ ابھی تک یہاں کیوی کی کاشت شوقیہ طور کی جاتی رہی لیکن اب تجارتی سطح پر بھی اس پھل کی کاشت ممکن ہو پارہی ہے۔Kiwi Fruit Grown in Kashmir

کشمیر کا اب و ہوا کیوی فیصل کیلئے موزون جگہ

شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے سوپور سے تعلق رکھنے والے میوہ کاشت کار بشیر احمد وار نے کیوی کی کاشت کا کامیاب تجربہ ہے جس کی بدولت آج کشمیر میں پہلا کیوی کا باغ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بشیر احمد کے باغ میں 25 سے 30 کوئنٹل کیوی پھل تیار ہوچکا ہے جو کہ اب چند دنوں میں اتارا جائے گا۔Kiwi Fruit Grown in Sopore

بشیر احمد وار کی اس کامیابی میں ان کی خود کی سالوں کی محنت اور مثبت سوچ شامل تو ہے, لیکن اس کے ساتھ ساتھ کیوی کی بہترین پیداوار حاصل کرنے میں زرعی یونیورسٹی شالیمار کے شعبہ فروٹ سائنس کے ماہرین کا بھی ایک بڑا ہاتھ ہے۔

متعلقہ شعبے کے ماہرین کئی برسوں سے ان کے رابطہ میں ہیں اور انہوں نے بشیر احمد وار باغ مالک کو پودے لگانے سے لیکر کیوی فصل کے تیار ہونے تک اپنی رہبری اور رہنمائی میسر رکھی ہے۔ کیوی کی بہتر پیدوار حاصل کرنے کی خاطر کس طرح کی معاونت اور مدد دستیاب رکھی گئی ہے اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شعبہ فروٹ سائنس کی ایسوسی پروفیسر ڈاکٹر نوشین نظیر سے خصوصی گفتگو کی۔Dr Nowsheen Nazir SKUAST Kashmir interview

ڈاکٹر نوشین نظیر نے کہا کہ بشیر وار نے اگرچہ چند برس پہلے شملہ سے کیوی کے پودے لائے تھے تاہم پودے لگانے کے بعد انہیں فصل حاصل نہیں ہوپارہا تھا,جس کے بعد انہوں نے سکاسٹ سے رابطہ کیا اور بعد میں جب زرعی یونیورسٹی کے شعبہ فروٹ ڈیثرن کے ٹیم نے بشیر احمد وار کے باغ کا معائنہ کیا تو وہاں پایا گیا کہ وہ تمام پودے نر تھے جس کے باعث انہیں کیوی پھل حاصل نہیں ہو پارہا تھا کیونکہ کیوی کی کاشت میں نر مادے کا تناسب کافی اہم ہے اور باغ کو ترتیب دیکھتے وقت اس تناسب کا بڑا دھیان رکھنا پڑتا ہے۔

ایسے میں مذکورہ کاشتکار کو ماہرین کی جانب سے تمام تکنیکی معاونت فراہم کر کے باغ کو فصل دینے کے قابل بنانے کے لیے تربیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں پہلی مرتبہ بشیر احمد کو کیوی کی پیدوار حاصل ہوپائی۔ اس وقت اگرچہ کم پیدوار ہی حاصل ہوئی تھی تاہم آج 25 سے 30 کوئنٹل کے قریب کیوی کی پیداوار حاصل ہونے کی امید ہے۔

کیوی کی کاشت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آب وہوا کیوی فصل کے لیے بالکل موزون ہے۔ سیب اور دیگر پھلوں کی طرح اس میں بھی ابتدا میں کم درجہ حرارت کی ضرورت پڑتی جو کہ یہاں دسمبر سے مارچ تک یہاں بہتر طور مل پاتا۔ جبکہ کیوی کی خاص بات یہ کہ اس میں سیب کی طرح بار بار ادویات چھڑکنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔ہاں اس سے معقول ڈرپ اریگیشن درکار ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پھل کو تیار کرنے میں زیادہ لاگت نہیں لگتی ہے ۔ بازار میں اس کی مانگ اچھی خاصی ہے اور آمدنی بھی اس سے زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ Kashmir Temp Good For Kiwi Grown

مزید پڑھیں:Kiwi Fruit Grown in Kashmir: ایپل ٹاؤن سوپور میں کیوی کی کامیاب کاشت


ایک سوال کے جواب ڈاکٹر نوشین نظیر نے کہا زرعی یونیورسٹی میں کیوی کے پانچ اقسام موجود ہیں۔خواہش مند کسان کیوی کی کاشت کے لیے شعبہ فروٹ سائنس سے کیوی کے پودے لگانے سے فصل دینے تک بہتر تکینیکی تعاون حاصل کرسکتے۔

وہیں متعلقہ شعبہ کی یہی کوشش رہتی ہے کہ دیگر روایتی پھلوں کے ساتھ ساتھ کیوی اور دیگر غیر روایتی پھلوں کی کاشت بھی عمل میں لائی جائی تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کا شعبہ فروٹ سائنس کسانوں کو غیر روایتی پھلوں کی کاشت کی طرف راغب کرنے کے لیے تربیت فراہم کرنے علاوہ دیگر قسم کی معاونت بھی فراہم کررہا ہے۔ ایسے میں بے روز گار نوجوان سکاسٹ شالیمار میں متعلقہ شعبے کے تربیتی پروگراموں حصہ لےکر شعبہ باغبانی میں نہ صرف خود کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار وسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details