سرینگر:میوہ صنعت وادی کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ایسے میں اس شعبہ سے بالواسطہ یا بلا واسطہ طور آبادی ایک بڑا حصہ وابستہ ہیں۔
وادی کشمیر میں جہاں سیب کی کاشت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے وہیں اب یہاں روایتی پھلوں سے ہٹ کر کیوی جیسے غیر روایتی پھل کی کاشت پر بھی کسان توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ اگرچہ ابھی تک یہاں کیوی کی کاشت شوقیہ طور کی جاتی رہی لیکن اب تجارتی سطح پر بھی اس پھل کی کاشت ممکن ہو پارہی ہے۔Kiwi Fruit Grown in Kashmir
شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے سوپور سے تعلق رکھنے والے میوہ کاشت کار بشیر احمد وار نے کیوی کی کاشت کا کامیاب تجربہ ہے جس کی بدولت آج کشمیر میں پہلا کیوی کا باغ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بشیر احمد کے باغ میں 25 سے 30 کوئنٹل کیوی پھل تیار ہوچکا ہے جو کہ اب چند دنوں میں اتارا جائے گا۔Kiwi Fruit Grown in Sopore
بشیر احمد وار کی اس کامیابی میں ان کی خود کی سالوں کی محنت اور مثبت سوچ شامل تو ہے, لیکن اس کے ساتھ ساتھ کیوی کی بہترین پیداوار حاصل کرنے میں زرعی یونیورسٹی شالیمار کے شعبہ فروٹ سائنس کے ماہرین کا بھی ایک بڑا ہاتھ ہے۔
متعلقہ شعبے کے ماہرین کئی برسوں سے ان کے رابطہ میں ہیں اور انہوں نے بشیر احمد وار باغ مالک کو پودے لگانے سے لیکر کیوی فصل کے تیار ہونے تک اپنی رہبری اور رہنمائی میسر رکھی ہے۔ کیوی کی بہتر پیدوار حاصل کرنے کی خاطر کس طرح کی معاونت اور مدد دستیاب رکھی گئی ہے اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شعبہ فروٹ سائنس کی ایسوسی پروفیسر ڈاکٹر نوشین نظیر سے خصوصی گفتگو کی۔Dr Nowsheen Nazir SKUAST Kashmir interview
ڈاکٹر نوشین نظیر نے کہا کہ بشیر وار نے اگرچہ چند برس پہلے شملہ سے کیوی کے پودے لائے تھے تاہم پودے لگانے کے بعد انہیں فصل حاصل نہیں ہوپارہا تھا,جس کے بعد انہوں نے سکاسٹ سے رابطہ کیا اور بعد میں جب زرعی یونیورسٹی کے شعبہ فروٹ ڈیثرن کے ٹیم نے بشیر احمد وار کے باغ کا معائنہ کیا تو وہاں پایا گیا کہ وہ تمام پودے نر تھے جس کے باعث انہیں کیوی پھل حاصل نہیں ہو پارہا تھا کیونکہ کیوی کی کاشت میں نر مادے کا تناسب کافی اہم ہے اور باغ کو ترتیب دیکھتے وقت اس تناسب کا بڑا دھیان رکھنا پڑتا ہے۔