بنگلورو کے مختلف نجی و سرکاری کالجوں میں زیر کشمیری تعلیم طلباء نے سوموار شام کو بنگلورو ہوائی اڈے کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں وہ بنگلورو سے واپس کشمیر آنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
پروازیں منسوخ، شاہراہیں بند؛ کشمیری طلباء بنگلورو میں درماندہ خیال رہے کورونا وائرس کے بڑھتے خدشات اور خطرات کے پیش نظر مرکزی سرکار نے تمام ہوائی پروازیں 31 مارچ تک فی الحال ملتوی کی ہیں جس کی وجہ سے مختلف شہروں میں سینکڑوں کشمیری طلباء پھنسے ہوئے ہیں۔
بنگلورو میں موجود ان طالب علموں نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ وہ بہت پریشان ہیں اس وقت اپنے گھر واپس آنا چاہتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ وہاں ان کے لئے رہنا اب مناسب نہیں ہے۔
سکینہ کفایت نامی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ گھر سے باہر ان حالات میں رہنا ان کے لئے موزوں نہیں ہے۔ اور ان کے اہل خانہ کافی پریشان اور فکر مند ہیں۔
بنگلورو کے مختلف کالجوں میں زیر تعلیم ان طلباء کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان پُر آشوب حالات کے دوران بھی ہزاروں روپے خرچ کرکے ہوائی سفر کی ٹکٹیں خریدیں ہیں تاہم حکومت کی جانب سے پروازوں کو منسوخ کیا گیا ہے جو ان کے لئے مشکل ترین مرحلہ ہے۔
بنگلوروں میں درماندہ کشمیری طالب علم اپنے گھر واپس آنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ بعض طالب علم مہنگی ٹکٹیں بھی نہیں خرید سکتے اور اس وقت وہ بنگلورو ہوائی اڈے پر درماندہ ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے انہیں بالکل بھی مہلت نہیں دی گئی اور انہیں فی الفور ہوسٹل خالی کرنے کو کہا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں کشمیر واپس لایا جائے بصورت دیگر وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔