سرینگر (جموں کشمیر) :مرکزی سرکار نے کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں تین نشستیں مختص کرنے سے جموں کشمیر کی سکھ آبادی کو ناراض کر دیا ہے۔ کشمیر کی سکھ آبادی کا کہنا ہے کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی کا ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نعرہ کھوکھلا نکلا۔‘‘ سکھ برادری نے مرکزی سرکار کے تئیں ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مستقبل میں احتجاج کا بھی عندیہ دیا۔
غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں کشمیری پنڈت مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں دو سیٹیں مختص رکھنے کی بل پیش کی جس کو لوک سبھا نے منظور کر لیا۔ اس فیصلے سے اگرچہ کشمیری پنڈت خوش ہیں تاہم سکھ آبادی میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے۔ سکھ لیڈران کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں دو لاکھ سے زائد سکھ آباد ہیں جن کو مرکزی سرکار نے فراموش کیا ہے۔
ترمیمی ریزرویشن قانون کے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ان دو سیٹوں کے لئے امیدوار نامزد کریں گے۔ ترمیمی ریزرویشن قانون میں دفعہ 14 کو ترمیم کرکے 107 سیٹوں کے بجائے 114 درج کیا گیا جبکہ ان تین سیٹوں کو مختص کرنے کے لئے سیکشن 15 اے اور بی شامل کیا گیا جن میں ان سیٹوں کی تفصیل درج ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی دو سیٹوں میں سے ایک خاتون ہوگی۔ اس ترمیم سے جموں کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 90 سے 95 تک پہنچ گئی، کیونکہ اس سے قبل دو سیٹیں خواتین کے لئے مختص رکھی گئی ہیں۔ یہ سلسلہ سابق ریاست کے آئین میں موجود تھا جس کو تنظیم نو قانون میں برقرار رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حد بندی کے بعد جموں صوبے میں اسبملی سیٹوں کی تعداد 37 سے 43 کر دی گئی جبکہ کشمیر میں 46 سے 47 سیٹیں رکھی گئیں، یعنی وادی میں محض ایک سیٹ کا اضافہ کیا گیا جبکہ جموں صوبے میں چھ اسمبلی سیٹوں کا اضافہ کیا گیا۔ کمیشن نے کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کے لئے اسمبلی میں سیٹیں مختص رکھنے کی سفارش کی تھی۔