سرینگر (جموں و کشمیر):بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں اپنا پانچواں بجٹ پیش کیا۔ جہاں وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ 2023-24کو ’’ترقی یافتہ بھارت کی بنیاد‘‘ قرار دیا وہیں جموں و کشمیر کے مین اسٹریم سیاسی رہنما بجٹ سے خوش نظر نہیں آ رہے۔ کشمیر کے سیاسی لیڈران نے بجٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’عوام اور غریب کُش‘‘ بجٹ قرار دیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے بجٹ کو ’’عوام کش‘‘ کہا وہیں نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر تنویر صادق نے بجٹ کو ’’الفاظوں کی جادوگری اور ہیرا پھیری‘‘ قرار دیا۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ’’یہ بجٹ عوام کے لیے نہیں ہے، غریبوں کے لیے نہیں ہے بلکہ بھارت میں موجود بی جے پی کے چند تاجر دوستوں کے لیے ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ’’ٹیکس ریبیٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، بہبودی اسکیمز میں پیسہ کم رکھا گیا ہے، سبسڈی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جو ہر سال دو کروڑ نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ وعدہ اس بجٹ سے ’ایک سیاسی حربہ‘ معلوم ہوتا ہے کیونکہ بجٹ میں ملازمین کے لیے کچھ نہیں، نئی ملازمتوں کا کوئی بھی ذکر نہیں حتی کہ اب تو پینشن کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ’’فوج میں نوکریاں بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ جو لوگ گزشتہ حکوموں کے دوران خط افلاس سے اوپر آئے تھے اُن کو واپس نیچے دھکیلا جا رہا ہے۔ مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے تاہم مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بجٹ میں کچھ بھی نہیں۔ ملک کی معیشت گرتی جا رہی ہے۔ غریبوں کے جیب سے پیسہ نکال کر چند لوگوں کو دیا جا رہا ہے۔‘‘