سرینگر: بھارت میں مہاشیوراتری کا تہوار ہندوؤں کا انتہائی اہم اور مقدس تہوار ہے لیکن کشمیری پنڈتوں میں ہیرتھ( شیو راتری) کو نہ صرف غیر معمولی اہمیت حاصل ہے بلکہ اس تہوار سے کشمیر کی پنڈت برادری اپنی تہذیبی و ثقافتی اقدار کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری پنڈت دیگر ہندوؤں کے مقابلہ میں اس تہوار کو مختلف طریقے سے مناتے ہیں ۔ ایک کشمیری پنڈت خاتون نے کشمیری میں کھیربھوانی مندر گاندربل میں بات کرتے ہوئے تہوار کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کے مقابلے میں کشمیر میں اس کی روایت مختلف ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پورے بھارت کے مقابلے میں ہیرتھ( مہاشیوراتری ) پر مندروں کے بجائے گھروں میں پوجاپاٹھ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس تہوار کی مناسبت سے کشمیری پنڈت برادری خصوصی 'وٹک پوجا' کرتے ہیں اور اس میں دیگر چیزوں کے علاوہ اخروٹ کو بھی پوجا میں رکھا جاتا ہے ۔ وٹک پوجا میں خصوصی مصالحہ کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اخروٹ کو کئی دن قبل پانی میں رکھ کر تر کیا جاتا ہے اور بعد میں پرشاد (تبرک)کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کشمیری پنڈت برادری اس دن خصوصی پکوان تیار کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالات ٹھیک ہوں اور یہاں امن و امان ہو، تاکہ کشمیری پنڈت پھر سے اپنے وطن لوٹ آئیں۔ حالانکہ دیکھا جائے تو گردش ایام نے بھلے ہی کشمیری بھائیوں کو کشمیری مسلمانوں سے دور کیا ہو ، مگر آج بھی وادی سے ہیرتھ کے دوسرے روز سلام کے دن وادی سے دوست اور پڑوسی جموں سلام کیلئے جاتے ہیں اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ نمائندہ ای ٹی وی بھارت کے مطابق اس دوران کئی غیر ریاستی سیاحوں نے بھی کھیربھوانی مندر گاندربل میں پوجا پاٹ کی، اور پجاری نے اس دن کی اہمیت باضابطہ طور پر بیان کی ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو کھیربھوانی مندر جہاں اس دن کے موقع پر کافی رش رہتا تھا، لیکن آج مندر میں کسی حد تک سناٹا چھایا تھا۔ کیونکہ پچھلے سال کئی کشمیری پنڈتوں کی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ہوئی ہلاکت کے بعد کشمیری پنڈت جو اب آہستہ آہستہ وادی میں رہنے لگے تھے یا وہ کشمیری پنڈت جو یہاں نوکری کرنے کی غرض سے مختلف کیمپس میں رہتے تھے، وہ واپس جموں چلے گئے ہیں۔