اردو

urdu

By

Published : Sep 14, 2020, 2:13 PM IST

ETV Bharat / state

چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال

سجاد لون نے لکھا: 'سپاٹ آن- طاقت کا استعمال صرف کشمیریوں کے لئے ہیں- تعجب ہے کہ یہ طاقت کہاں غائب ہوجاتی ہے جب طالبان اور چین کی فوج کے ساتھ سامنا ہورہا ہے-'

چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال
چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال

امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن بحالی پر تازہ مذاکرات کے مرحلے پر بھاجپا حکومت کی جانب سے تائید اور بھارت چین کے مابین لداخ تنازعہ پر بات چیت پر کشمیری سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت پر تنقید اور سوالی کھڑے کئے ہیں۔

پی ڈی پی کے سابق ترجمان اور سابق وزیر نعیم اختر نے کہا کہ بھاجپا حکومت نے چین کے ساتھ مذاکرات کئے اور طالبان کے ساتھ افغانستان جنگ پر بات چیت میں شامل ہو رہی ہے- لیکن کشمیر کے معاملے میں مرکزی حکومت ٹال مٹول کر رہی ہے۔ فوجی طاقت اور بندوق کا استعمال واحد حل سمجھ رہی ہے-

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونا بھاجپا حکومت کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو جیل میں رہنا ہوگا اور کشمیری نو عمر نوجوانوں کے ساتھ بندوق بات کرنا چاہئے۔

ٹویٹ


نعیم اختر نے خیالات کا اظہار ٹویٹر پر کیا۔

ان کی حمایت کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد لون نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آپکی باتیں نشانے پر ہے-

سجاد نے لکھا: 'سپاٹ آن- طاقت کا استعمال صرف کشمیریوں کے لئے ہیں- تعجب ہے کہ یہ طاقت کہاں غائب ہوجاتی ہے جب طالبان اور چین کی فوج کے ساتھ سامنا ہورہا ہے-'

ٹویٹ
واضح رہے دونوں مین اسٹریم رہنما گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد قید کئے گئے تھے اور انکے مطابق فی الوقت گھروں میں نظر بند ہیں-گھروں میں نظر بند ہونے کے دوران یہ ٹویٹر پر کشمیر کے مسائل کو لے کر کافی سرگرم ہے-غور طلب ہے کہ افغانستان جنگ کو ختم کرنے کے لئے اور اس ملک میں امن بحالی کے لئے امریکہ اور طالبان کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ چین اور بھارت کے مابین لداخ خطے میں تناؤ کو ختم کرنے کے لیے دونوں ہمسایہ ممالک بات چیت کے ذریعے امن و امان برقرار رکھنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں-

ABOUT THE AUTHOR

...view details