امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن بحالی پر تازہ مذاکرات کے مرحلے پر بھاجپا حکومت کی جانب سے تائید اور بھارت چین کے مابین لداخ تنازعہ پر بات چیت پر کشمیری سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت پر تنقید اور سوالی کھڑے کئے ہیں۔
پی ڈی پی کے سابق ترجمان اور سابق وزیر نعیم اختر نے کہا کہ بھاجپا حکومت نے چین کے ساتھ مذاکرات کئے اور طالبان کے ساتھ افغانستان جنگ پر بات چیت میں شامل ہو رہی ہے- لیکن کشمیر کے معاملے میں مرکزی حکومت ٹال مٹول کر رہی ہے۔ فوجی طاقت اور بندوق کا استعمال واحد حل سمجھ رہی ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونا بھاجپا حکومت کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو جیل میں رہنا ہوگا اور کشمیری نو عمر نوجوانوں کے ساتھ بندوق بات کرنا چاہئے۔
چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال
سجاد لون نے لکھا: 'سپاٹ آن- طاقت کا استعمال صرف کشمیریوں کے لئے ہیں- تعجب ہے کہ یہ طاقت کہاں غائب ہوجاتی ہے جب طالبان اور چین کی فوج کے ساتھ سامنا ہورہا ہے-'
چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال
نعیم اختر نے خیالات کا اظہار ٹویٹر پر کیا۔
ان کی حمایت کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد لون نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آپکی باتیں نشانے پر ہے-
سجاد نے لکھا: 'سپاٹ آن- طاقت کا استعمال صرف کشمیریوں کے لئے ہیں- تعجب ہے کہ یہ طاقت کہاں غائب ہوجاتی ہے جب طالبان اور چین کی فوج کے ساتھ سامنا ہورہا ہے-'