عالمی میڈیا کی انجمن کے ذریعہ تحقیقات سے ثبوت ملے ہیں کہ اسرائیل میں مقیم سافٹ ویئر کمپنی این ایس او (نیو، شالیو، اُمری) گروپ کے تیار کردہ ملٹری گریڈ مالویئر پیگاسس کے ذریعہ کشمیر کے صحافیوں کی بھی مبینہ جاسوسی کی گئی۔ ان میں نامور صحافی مزمل جلیل، افتخار گیلانی اور دہلی یونیورسٹی میں عربی کے استاد رہ چکے مرحوم ایس اے آر گیلانی بھی شامل ہیں۔
آن لائن نیوز پورٹل دی وائر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سیکورٹی لیب کے اشتراک سے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایس اے آر گیلانی کے آئی فون کی فارنسک ٹیسٹنگ سے ظاہر ہوا ہے کہ ان کا فون پیگاسس نامی اسپائی ویئر سے تقریباً دو سال تک متاثر رہا ہے۔
ایس اے آر گیلانی دہلی یونیورسٹی میں عربی کے استاد تھے اور انہیں 2001 کے پارلیمنٹ حملہ معاملہ میں گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے انہیں باعزت رہا کردیا۔ تاہم 2019 میں دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔ ان کے گھر والوں نے ان کا فون محفوظ کرلیا تھا۔ ان کے فون کی جاسوسی بھی 2018 اور 2019 کے دوران کی گئی۔
دیگر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں جن پر حکومت کی جانب سے مبینہ جاسوسی کی گئی ہے، ان میں انڈین ایکسپریس کے سینیئر صحافی مزمل جلیل، شبیر حسین، افتخار گیلانی، اورنگزیب نقشبندی اور حسن بابر نہرو شامل ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے ان صحافیوں سے رابطہ کیا اور ان کا ردعمل حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ بیشتر صحافی اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، تاہم افتخار گیلانی اور اورنگزیب نقشبندی نے اسے چونکا دینے والا قرار دیا ہے۔
گیلانی نے کہا 'مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں بھارتی اور اسرائیلی ایجنسیوں کے لئے اتنا اہم تھا کہ وہ میرے فون کی ریکارڈنگ میں اپنا وقت، وسائل اور توانائی ضائع کردیں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'کوئی بھی اسٹوری جس کو عوام میں آنا چائیے ہم اس کا تعاقب کرتے ہیں۔ لیکن یہ ڈراونا ہے کہ کوئی آپ کی نجی گفتگو کی جانکاری رکھتا ہے اور اس کو پبلک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تقریباً ہر شخص کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے اور بے گناہ شہریوں اور اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کرنے والوں کو بہتر ضابطوں کا مطالبہ کرنا چاہئے۔'
نقشبندی نے کہا 'اگر یہ سچ ہے تو یہ ناقابل یقین اور حیران کن ہے۔ میں نے اپنے کیریئر کے دوران انتہائی پیشہ ورانہ اور ایماندارانہ انداز میں صحافت پر عمل کیا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔ تاہم، میری کوشش ایک صحافی کی حیثیت سے ہمیشہ میرے کام میں رہی ہے اور ہمیشہ رہی گی۔ "