سرینگر:پیپر ماشی جمالیاتی فنون میں شمار ہوتا ہے۔ ایک زمانے میں پیر ماشی ایک معتبر فن اور کاروبار کی حثیت رکھتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ صعنت دم توڑتی گئی اور اب یہ فن معدوم ہونے کی دہلیز پر ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ نئی نسل کی پیپر ماشی ہنر سیکھنے میں عدم دلچسپی ہے۔ ایسے میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان یعنی این سی پی یو ایل نے مرکز کی سرپرستی میں ایک خاص اسکیم کے تحت پیر ماشی کے اس قدیم فن کو نئی نسل تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا۔NCPUL Conducts Free Paper Mache Course
Paper Mache Learning in Kashmir پیر ماشی فن کو نئی نسل تک پہنچانے کے لیے این سی پی یو ایل کی پہل
جموں و کشمیر کی پیپر ماشی صنعت کو پوری دنیا میں منفرد مقام حاصل ہے۔ اس کے نمونے مختلف ممالک میں پسند کیے جاتے ہیں۔ اس فن کو جمالیاتی فن کا حصہ بھی قرار دیا جاتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نئی نسل اب اس فن کو سیکھنے اور اس دستکاری کو اپنانے سے دور نظر آتی ہے۔Dying Art Papier Mache in Kashmir
مزید پڑھیں:Dying Art Papier Mache in Kashmir پیپر ماشی کا قدیم فن معدوم ہونے کے دہانے پر کیوں؟
این سی پی یو ایل نے کرافٹ ڈیولیمپنٹ انسٹی سے باضابطہ معاہدہ کیا ہے۔ یہاں بچوں کو بنا کسی فیس کے یہ کورس کرایا جارہا ہے اور یومیہ فی کس 40 روپے بطور خرچ بھی دیئے جارہے ہیں۔ کشمیر میں این سی پی یو ایل کے 3 مراکز میں پیر ماشی کا یہ کورس متعارف کیا گیا۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ پیر ماشی کے فن کو مزید سینٹرز تک بڑھایا جائے تاکہ اس قدیم صنعت کو ناپید ہونے سے بچایا جا سکے۔