ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وادی کے معروف ہدایت کار اور اداکار جاوید احمد خان(گورا) نے کہاکہ'سنہ 2010 کے بعد یہاں کے مقامی فنکاروں کے پاس کوئی کام نہیں رہا۔ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ کچھ اداکار آٹو رکشہ چلانے، سبزی بیچنے یا پھر سڑک کے کنارے ریڈی لگانے کا کام بھی کر رہے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہم میں سے کئی افراد ایسے تھے جن کی روزی روٹی کا ذریعہ دوردرشن کشمیر پر نشر کیے جانے والے ڈرامے سیریل ہوا کرتے تھے۔
وادی کشمیر کے فنکار کافی عرصے سے بے روزگار انہوں نے مزید کہاکہ' اس تعلق سے ہم اپنے مطالبات لے کر ہر حکمران کے پاس گئے۔ سب نے اطمینان دلایا لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں بدلا۔ حال میں ہم جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے مشیر فاروق خان سے بھی ملے۔ انہوں نے ہماری مشکلات بڑی غور سے سننے کے بعد یقین دلایا کہ جلد از جلد اس کا ازالہ کیا جائے گا۔ہمیں امید ہے کہ شاید نئے نظام کے تحت کچھ تبدیلیاں زمینی سطح پر بھی دیکھنے کو ملیں۔
احتجاجی ویڈیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جاوید احمد خان نے کہاکہ'ہم فنکار ہیں تو ظاہر ہے ہمارے احتجاج میں بھی فن کا مظاہرہ ہو۔ انتظامیہ سے ہماری التجا اور گزارش کے باوجود جب ہمارے مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلا تو ہم سب نے مل کر یہ احتجاجی ویڈیو تیار کی ہے۔ اس ویڈیو میں وادی کے تمام مقبول اداکاروں نے حصہ لیا اور انتظامیہ سے بزریعہ ویڈیو یہ فریاد کی ہے کہ یہاں کے مقامی اداکاروں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیں:
ان کا مزید کہنا تھا کہ' یہ وہی فنکار و اداکار ہیں جنہوں نے کشمیری روایات اور اس میراث کو کافی عرصے تک اپنے فن کے ذریعے زندہ رکھا ہے۔ کشمیری فنکاروں کی اس روداد کو شہزاد شبیر صاحب نے لکھا ، میوزک منظور احمد بٹ نے دیا ہے، اور منیر میرنے اپنی آواز سے مزید دلفریب بنا دیا ہے۔ اس احتجاجی ویڈیو میں طارق جاوید، جی ایم وانی، قاضی فیض، نذیر جوش، نصرت پروین، اور ظہور زیدی جیسے معروف اداکاروں نے مل کر مقامی اداکاروں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔