اردو

urdu

ETV Bharat / state

اردو جریدے کشمیر سے اوجھل کیوں ہو رہے ہیں - جموں و کشمیر

وادی کشمیر میں درجنوں اردو رسالے و جریدے شائع ہوتے تھے، تاہم اب یہ اُردو جریدے اور رسالے معدوم ہو رہے ہیں۔

اردو جریدے کشمیر سے اوجھل کیوں ہو رہے ہیں
اردو جریدے کشمیر سے اوجھل کیوں ہو رہے ہیں

By

Published : Feb 28, 2020, 2:49 AM IST

Updated : Mar 2, 2020, 7:58 PM IST

وادی میں کبھی درجنوں میں دستیاب ہونے والے اردو رسالے، بازاروں سے اس طرح غائب ہو چکے ہیں کہ اب سوائے ایک رسالے کے کوئی دوسرا شائع نہیں ہو رہا ہے۔

اردو جریدے کشمیر سے اوجھل کیوں ہو رہے ہیں

تشویشناک امر یہ ہے کہ اُردو جموں و کشمیر کی ریاستی زبان ہونے کے باوجود مطالعے کی محتاج ہے۔ وادی میں واحد جریدہ بازاروں میں دستیاب ہے اور اس میں کشمیری خواتین کے موضوعات شائع ہوتے ہیں۔

سرینگر شہر میں خان نیوز ایجنسی کے مالک ہلال احمد خان کا ماننا ہے کہ 'وادی میں ایک وقت اُردو جریدوں کی بھرمار ہوا کرتی تھی اور ان میں دلچسپی رکھنے والوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہوا کرتی تھی۔ تاہم اب 'پاکیزہ آنچل' کے نام سے صرف ایک ہی جریدہ یہاں فروخت ہوتا ہے'۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'وادی کے عوام کی جانب سے اُردو زبان کی طرف رجحان کم ہونے کی وجہ سے کچھ جریدے بند ہو گئے ہیں جبکہ کچھ مالی بحران کی وجہ سے اپنا وجود کھو بیٹھے ہیں۔'

وہیں وادی کے اُردو صحافیوں کا ماننا ہے کہ انتظامیہ اور گزشتہ حکومتیں اُردو کو فروغ دینے میں ناکام رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی بلال فرقانی کا کہنا ہے کہ 'آج وادی کے بازاروں سے اُردو زبان کے جریدے اور رسالے غائب ہیں اور اس کے پیچھے انتظامیہ کا اُردو کے ساتھ سوتیلا سلوک اہم وجہ ہے۔ جموں و کشمیر کی سرکاری زبان ہونے کے باوجود اُردو کے فروغ کے لیے کوئی ٹھوس اقدمات نہیں اٹھائے گئے۔'

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'اُردو جریدے کے مالکان کو بھی مالی فقدان کی وجہ سے اپنے اداروں پر تالا لگانا پڑا کیوںکہ انگریزی جریدوں کی طرح اُردو زبان میں شائع ہونے والے اخبارات کو انتظامیہ کی جانب سے اشتہارات اور دیگر مالی معاونت نہیں مِلتی جس کی وجہ سے اُردو صحافت دم توڑنے کی دہلیز پر ہے۔"

اردو صحافی حیا جاوید کا کہنا ہے کہ 'اُردو بہت ہی میٹھی زبان ہے۔ لیکن انتظامیہ کی جانب سے اُردو زبان کی طرف عوام کا رجحان بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی دے رہی ہے جس کی وجہ سے اُردو زبان کے جریدے دم توڑ چکے ہیں اور زبان تاریخ بننے کے دہانے پر کھڑی ہے۔'

بتا دیں کہ تحلیل شدہ ریاست میں ڈوگرہ مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے سنہ 1889ء میں فارسی کو ترک کر کے اُردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 7:58 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details