مرکزی علاقہ جموں و کشمیر میں ملک کے کسانوں کی حمایت میں بلائے گئے 'بھارت بند' کا ملا جلا اثر رہا۔
جموں و کشمیر میں کسانوں کے'بھارت بند' کا اثر دارالحکومت سرینگر میں یونائٹڈ سکھ فورم اور جموں و کشمیر کسان تحریک نے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا اور مرکزی حکومت کے خلاف سکت نعرے بازی کی۔ دارالحکومت سرینگر میں بھی کئی احتجاج منعقد کیے گیے جس میں یونائٹڈ سکھ فورم کے علاوہ جموں و کشمیر کسان تحریک شامل رہی۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی سرکار کی جانب سے نئے زرعی قوانین لاگو کرنے کے خلاف ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا۔
احتجاج کر رہے ان کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت نے جو تین زرعی قوانین منظور کیے ہیں۔ انہیں واپس لے۔ اناج منڈیوں کو ختم نہ کرے اور حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اناج کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کو قائم رکھنے کے لیے قانون وضع کیا جائے'
سرینگر کی پریس کالونی کے باہر سکھوں جانب سے احتجاج کیا گیا اور مرکزی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ اس دوران احتجاج میں شامل لوگوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈس موجود تھے جن پر کسانوں کو انصاف دو کے نعرے درج تھے۔
ادھر ادھمپور مختلف تنظیموں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کی تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف این جی اوز اور اداروں نے گذشتہ دو ماہ سے بھارت بند کے خلاف احتجاج کیا۔
جموں و کشمیر میں کسانوں کے'بھارت بند' کا اثر اس موقع پر مقامی نوجوان ضلعی ترقیاتی کمشنر کے دفتر کے باہر جمع ہوئے اور مظاہرین اور کسانوں کی حمایت کی۔ نوجوانوں نے کسان ایکتا زندہ باد اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسانوں کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو ادھمپور کا ہر نوجوان کسانوں کے لیے آواز اٹھائے گا اور دہلی میں اپنی تحریک میں شامل ہوگا۔
ادھر ضلع جموں اور ڈوڈہ میں بھی مختلف تنظیوں نے کسانوں کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر نئے زرعی قوانین کو واپس لیں۔ حکومت اور کسانوں کی متعدد تنظیموں کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے پانچ ادوار ناکام ہو چکے ہیں۔ جب کہ آج شام سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور متعدد تنظیوں کے مابین بات چیت ہو رہی ہے۔