اردو

urdu

ETV Bharat / state

پولیس پر ایک اور صحافی کو ہراساں کرنے کا الزام

کشمیر پریس کلب نے آج اپنے ایک پریس بیان میں صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹس پر مسلسل پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

پولیس پر ایک اور صحافی کو ہراساں کرنے کا الزام
پولیس پر ایک اور صحافی کو ہراساں کرنے کا الزام

By

Published : Feb 17, 2020, 6:33 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 3:29 PM IST

اپنے ایک بیان میں پریس کلب کے ترجمان نے گزشتہ کل ایک اور ملٹی میڈیا جرنلسٹ کامران یوسف کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک روا رکھنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان نے پولیس کی طرف سے لگاتار وادیٔ کشمیر کے صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کے عمل کو اظہار رائے اور جمہوریت کے منافی قرار دیا ہے۔

پریس بیان میں کہا گیا ہے کشمیر کے صحافی گزشتہ چند ماہ سے جن مشکل حالات اور بغیر انٹرنیٹ کے اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس سے ہر ایک بخوبی واقف ہے۔ اب پولیس کی طرف ٹویٹر ہینڈل، وہاٹس ایپ اور ای میل کے استعمال سے صحافیوں کو روکنا قانون اور جمہویت کے منافی ہے۔

پریس کے نام بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے اس قسم کی کارروائیوں سے نہ صرف پولیس بلکہ انتظامیہ کے اعلی افسران کو بھی اس بات کا احساس کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ نیوز کلک سے وابستہ ملٹی میڈیا جرنلسٹ کامران یوسف کو گزشتہ کل پولیس کی بھاری جمعیت نے اپنے گھر سے گرفتار کر کے ایک ہمنام ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کے تعلق پوچھ گچھ کے لیے ایک جانب مجرمانہ سلوک اختیار کیا۔ وہیں دوسری جانب تلاشی کی آڑ میں ان کا فون بھی چھین لیا۔

کامران نے کہا کہ پولیس نے ان کے تمام سوشل میڈیا اکائنٹس اور ٹویٹر ہینڈل کو چیک کرنے کے بعد رات میں ایک بجے رہا کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رات کے وقت گھر سے گرفتار کرنے سے نہ صرف انہیں کافی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان کے گھر والوں کو بھی پولیس کی جانب کی گئی اس کارروائی سے کافی پریشانی اٹھانی پڑی۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 3:29 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details