جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے امشی پورہ، شوپیان میں مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کیے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہل خانہ کے نمونوں سے ملنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو سیکیورٹی اہلکار انکی ہلاکت میں شامل تھے انکو سخت سزا دینی چاہیے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’’پولیس نے اس بات کی تائید کی جو ان تین ہلاک شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ کہہ رہے تھے کہ وہ عام شہری ہیں- اب یہ لازمی بن گیا ہے کہ ان کی لاشیں انکے اہل خانہ کے حوالے کی جائیں تاکہ وہ انکی تدفین راجوری میں کر سکیں۔‘‘
عمر نے مزید لکھا کہ 'سیکیورٹی فورسز سبق حاصل کیوں نہیں کر رہے ہیں- مژھل، پتھری بل اور دیگر فرضی چھڑپوں سے لوگوں کا بھروسہ ختم ہو جاتا ہے اور آپسی دوریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔'
واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے امشی پورہ، شوپیاں مبینہ فرضی انکائونٹر میں ہلاک ہونے والے راجوری کے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہل خانہ کے نمونوں سے مل گئے ہیں اور پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شوپیاں تصادم: 'سجاد کی ہلاکت کے لیے فوج ذمہ دار'