اردو

urdu

By

Published : Dec 4, 2019, 7:22 PM IST

ETV Bharat / state

کشمیر: دسمبر 2021 تک ہر گھر میں پانی ہوگا

کشمیر میں آج بھی کئی علاقے اور دیہات ایسے ہیں جن کو پینے کا صاف پانی گھروں میں دستیاب نہیں ہیں اور ان بستیوں میں مقیم لوگ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد
محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد

کشمیر قدرتی آبی وسائل سے مال مال ہے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ آج بھی سینکڑوں بستیاں ایسی ہیں جن کو نلوں کے ذریعے پانی دستیاب نہیں ہوتا ہے اور خواتین کو آج بھی بستی سے دور میلوں چل کر ندی نالوں اور چشموں سے مٹکوں میں پانی لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

کشمیر قدرتی آبی وسائل سے مال مال ہے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ آج بھی سینکڑوں بستیاں ایسی ہیں جن کو نلوں کے ذریعے پانی دستیاب نہیں ہوتا ہے اور خواتین کو آج بھی بستی سے دور میلوں چل کر ندی نالوں اور چشموں سے مٹکوں میں پانی لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

کشمیر کے محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشمیر میں اس وقت 700 واٹر سپلائی اسکیمیں زیر تعمیر ہیں اور انکی تکمیل کے بعد وادی کے ہر گھر میں پینے کا صاف پانی نلوں کے ذریعے دستاب ہوگا۔

انکا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں اگلے سال کے دسمبر میں تمام گھروں کو پینے کا پانی نلوں کے ذریعے مہیا کیا جائے گا جس پر سرعت سے کام کیا جا رہا ہے۔

محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد

عبدالواحد کا کہنا ہے کہ جل جیون مشن کے تحت پورے ملک میں 100 فی صد آبادی کو نلوں کے ذریعے پینے کا پانی پہنچایا جائے گا، لیکن جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں اگلے سال کے دسمبر میں پوری آبادی کو اس مشن کے تحت پانی گھروں میں ہی مہیا کیا جائے گا۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کشمیر میں اکثر علاقوں میں واٹر سپلائی اسکیمیں ایسی ہیں جن میں صاف پانی کیلئے فلٹریشن کی مشینیں موجود نہیں ہیں، تاہم محکمہ پی ایچ ای کشمیر میں اس وقت 462 فلٹریشن پلانٹز تعمیرکر رہا جن کی تکمیل کے بعد پوری وادی میں لوگوں کو صاف پانی انکے گھروں میں ہی مہیا ہوگا۔

غور طلب ہے کہ یہ اسکیمیں گزشتہ ایک دہائی سے زیر تعمیر ہیں اور عوام کی شکایتوں اور مطالبات کے باوجود بھی انکی تکمیل آج تک نہیں ہو پائی۔

گزشتہ مہینے میں کشمیر میں بھاری برف باری کی وجہ سے کشمیر میں کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت کے بعد لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج کیا۔ جبکہ کئی دور دراز علاقوں میں لوگوں نے برف پگھلا کر پانی حاصل کیا۔

تاہم محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کی اصل وجہ بجلی کی عدم دستیابی تھی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کے پاس 160 ٹینکر موجود ہیں جن کے ذریعے لوگوں کو پینے کے پانی مہیا کیا جاتا ہے۔

عبدالواحد نے یقین دہانی کرائی کہ کشمیر میں پینے کے پانی کی حصولی کے حوالے سے لوگوں کی دیرینہ شکایتوں کا ازالہ ڈیڑھ سال کے اندر اندرکیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details