کشمیر قدرتی آبی وسائل سے مال مال ہے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ آج بھی سینکڑوں بستیاں ایسی ہیں جن کو نلوں کے ذریعے پانی دستیاب نہیں ہوتا ہے اور خواتین کو آج بھی بستی سے دور میلوں چل کر ندی نالوں اور چشموں سے مٹکوں میں پانی لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کشمیر قدرتی آبی وسائل سے مال مال ہے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ آج بھی سینکڑوں بستیاں ایسی ہیں جن کو نلوں کے ذریعے پانی دستیاب نہیں ہوتا ہے اور خواتین کو آج بھی بستی سے دور میلوں چل کر ندی نالوں اور چشموں سے مٹکوں میں پانی لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کشمیر کے محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشمیر میں اس وقت 700 واٹر سپلائی اسکیمیں زیر تعمیر ہیں اور انکی تکمیل کے بعد وادی کے ہر گھر میں پینے کا صاف پانی نلوں کے ذریعے دستاب ہوگا۔
انکا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں اگلے سال کے دسمبر میں تمام گھروں کو پینے کا پانی نلوں کے ذریعے مہیا کیا جائے گا جس پر سرعت سے کام کیا جا رہا ہے۔
عبدالواحد کا کہنا ہے کہ جل جیون مشن کے تحت پورے ملک میں 100 فی صد آبادی کو نلوں کے ذریعے پینے کا پانی پہنچایا جائے گا، لیکن جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں اگلے سال کے دسمبر میں پوری آبادی کو اس مشن کے تحت پانی گھروں میں ہی مہیا کیا جائے گا۔