یوم اقبال کی مناسبت سے کشمیر بک پروموشن اور میزان پبلشرز کے اہتمام اور بٹہ مالو ٹریڈرس کے تعاون سے سرینگر میں آج ایک پرشکوہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کی زندگی اور شاعری کے تعلق سے ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
'بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں'
عالم دین مولانا شوکت حسین کینگ نے اپنے صداراتی خطبے میں کہا کہ اقبال نے اپنے کلام میں دیگر مذاہب کی سرکردہ شخصیات کو بھر پور جگہ دی ہے جو اس کا ثبوت ہے کہ شاعر مشرق سب کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسفہ خودی کا لب لباب یہ ہے کہ انسان عمل پیرا ہوجائے اور اپنے عمل سے خالق کی بندگی اور انسانوں سے اخوت و محبت کا اظہار کرے۔
اس موقعے پر مولانا شوکت حسین کینگ نے کہا کہ عصر حاضر میں جس انداز میں نوجوان نسل اقبال کو بحثیت شاعر یا فلسفی پڑھتے ہیں اس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ اقبال علیہ رحمہ کی محنت رائیگا نہیں ہوئی ہے۔
اس موقعے پر شبیر ماٹجی نے کہا کہ میزان پبلشرز کی جانب سے ہر سال یوم اقبال کی مناسبت سے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔البتہ ان کی کوشش رہتی ہے کہ نامور شعراء حضرات کے ساتھ ساتھ ان نوجوان اور ابھرتے ہوئے شعراء کو بھی سننا جائے جو علم و ادب کا شوق وزوق رکھتے ہیں ۔
ادھر جموں وکشمیر اردو کونسل کے رکن سعد جاوید کرمانی نے اپنی تقریر میں اردو کی زبوں حالی کا خاکہ پیش کیا ۔ جبکہ تقریب کے حاشیہ پر نوجوان شعراء کا ایک مشاعرے بھی منعقد ہوا۔