وادی کشمیر میں تین ماہ تک جاری لاک ڈاﺅن سے جہاں لوگ مالی و ذہنی مشکلات سے دوچار ہیں وہیں لاک ڈاﺅن کے دوران ہزاروں لوگوں کو گھر سے باہر نکلنا بھی مہنگا پڑا ہے۔
انتظامیہ نے کورونا کرفیو نافذ کرنے کے لئے جگہ جگہ پولیس و نیم فوجی دستے تعینات کئے۔ سڑکوں کو سیل کیا گیا اور بندشیں عائد کی گئی۔
پولیس کی جانب سے 23 اپریل سے ہی کورونا کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کا سلسلہ شروع ہوا۔
تین ماہ میں 5264 افراد کورونا کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار
ایک اعلیٰ پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام مخفی رکھنے کے شرط پر بتایا کہ جن افراد کو کورونا کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا انکو پولیس تھانوں سے ہی ضمانت پر رہا کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پیگاسس کے ذریعہ کشمیری صحافیوں کی بھی مبینہ جاسوسی کی گئی
ایک اعلیٰ پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام مخفی رکھنے کے شرط پر بتایا کہ جن افراد کو کورونا کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا انکو پولیس کاسھتھانوں سے ہی ضمانت پر رہا کیا جاتا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ کورونا کرفیو کے کی خلاف ورزی کرنے پر جن افراد کو گرفتار کیا جا جاچکا ہے انکو عدالت میں چالان پیش نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ انکو رہائی ایگزیکٹو مجسٹریٹ سے ملتی ہے۔
کووڈ لاک ڈاﺅن کے دوران وصول کئے گئے جرمانے پر پولیس کی طرف سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے کہ اس رقم کو کیسے خرچ کیا جائے گا۔
تاہم ایک افسر نے بتایا کہ یہ رقم ریڈ کراس کے نام سے جمع کرکے سرکار کے کھاتے میں جمع کرکے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لئے خرچ کی جاتی ہے۔