سرینگر:جموں وکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے کرن نگر علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ”کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ “ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ کمپنی نے لوگوں کو 60کروڑ روپیہ کا چونا لگا کر فرار کی راہ اختیار کی۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو یوٹیوبرز نے کمپنی کا پرچار کیا جس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو کروڑوں کا چونا لگ گیا۔
منگل کے روز سرینگر کے کرن نگر علاقے میں نوجوانوں، دوشیزاوں اور خواتین نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ پرائیوٹ کمپنی نے ان سے 60 کروڑ روپیہ کی رقم ہڑپ کر رفوچکر ہوئے۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک متاثر کا کہنا تھا کہ "میں نے اس کمپنی میں پہلے پانچ ہزار انویسٹ کیے ہے۔ اس کے علاوہ میں نے ایک خاتون کو اس کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنے کے لئے 1.5 لاکھ روپے دیئے تھے۔ سب پانی میں چلے گئے۔ کچھ لوگوں کے پانچ لاکھ، کچھ کے 20 لاکھ اور کچھ نے اپنے زیوارت بھی بیچے تھے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"ہم پولیس میں شکایت درج کرنے جا رہے ہیں۔ پولیس یہاں بھی آئی تھی۔ ہم بس چاہتے ہیں کہ ہم کو ہمارا پیسہ واپس ملے۔ ان کا جی ایس ٹی بھی فرضی تھا۔ انہوں نے کشمیر کے کئی اضلاع میں دفتر کھولے تھے۔ یہ لوگوں 60 کروڑ سے زیادہ روپئے لیکر بھاگ گئے ہیں۔"
وہیں ایک دوسرے متاثر کا کہنا تھا کہ "میں نے دس ہزار روپئے انویسٹ کیے تھے۔ پھر میرے دوست میں 50 ہزار روپے اور انویسٹ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن میں نے نہیں مانا۔ آج تک ایک پیسہ واپس نہیں آیا۔ اُن کو ہمارا پیسہ 15 ماہ کے بعد واپس دینے تھے، لیکن وہ وقت سے پہلے ہی یہاں سے رفوع چکر ہو گئے۔
ایک دوشیزہ فیروزہ (نام تبدیل )نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ ’کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو معروف یوٹیوبرز کی جانب سے کمپنی کا پرچار کرنے کے بعد ہی وہ اس جال میں پھنس گئیں۔“انہوں نے بتایا کہ ادریس میر نامی یوٹیوبر نے سوشل میڈیا سائٹوں پر ویڈیو اپ لوڈ کیا کہ”کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ “ نامی کمپنی میں پیسے لگانے سے انہیں کافی فائدہ حاصل ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یوٹیوبر نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس نے بھی کمپنی میں پیسے لگائے اور آج جو کچھ بھی اس کے پاس وہ اسی کمپنی کی دین ہے۔
مذکورہ دوشیزہ نے پولیس سے اپیل کی کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ یوٹیوبرز کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لاکر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔
وہیں ایک تاجر بلال احمد نے بتایا کہ کشمیری یوٹیوبرز نے ہی اس کمپنی کا پرچار کیا جس وجہ سے سینکڑوں لوگ جھانسہ میں آکر اپنی محنت کی کمائی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی کے سبھی ملازمین غائب ہو چکے، جبکہ کشمیر اور جموں صوبے میں جتنے بھی دفاتر انہوں نے قائم کر رکھے تھے وہ سب بند پڑے ہوئے ہیں۔دریں اثنا متاثرین نے نزدیکی پولیس اسٹیشن اور سابیئر تھانے میں کمپنی اور یوٹیوبرز کے خلاف شکایت درج کی ہے۔