اردو

urdu

By

Published : Jul 9, 2020, 9:56 PM IST

ETV Bharat / state

زیروبرج کے چوبتروں کی خوبصورتی اور رونق کہاں گئی۔۔۔

دارالحکومت سرینگر کے زیروبرج بنائے گئے خوبصورت چوبترے اب گندگی اور غلاظت کی نذر ہوگئے ہیں، جبکہ ان میں آوارہ کتوں نے اپنا ڈھیرا جمایا ہے۔

زیروبرج کے چوبتروں کی خوبصورتی اور رونق کہاں گئی
زیروبرج کے چوبتروں کی خوبصورتی اور رونق کہاں گئی

شہر سرینگر کے راجباغ اور سونہ وار علاقے کو ملانے والے مشہور لکڑی کا پل جسے عرف عام میں زیروبرج کہاجاتا ہے، اگرچہ یہ پل دستکاری نمونے کے طور پر بھی کافی مشہور ہے۔ لیکن آج کی تاریخ میں زیروبرج کی یہ حالت دیکھ کر ہر ایک یہاں سے مایوس ہوکر لوٹ جاتا ہے۔

زیروبرج کے چوبتروں کی خوبصورتی اور رونق کہاں گئی

دریائے جہلم پر قائم اس منفرد پل پر ایک خاص قسم کی لکڑی پر نقش نگاری کرکے یہاں موجود تین چوبتروں کو حالیہ لاک ڈوان کے دوران بڑے پیمانے پر نقصان پہچایا گیا ہے۔

منفرد اور دل کو موہ لینے یہ خوبصورت چوبترے اب گندگی اور غلاظت کی نذر ہوگئے ہیں، جبکہ ان میں آوارہ کتوں نے اپنا ڈھیرا جمایا ہے۔ پل کے آس پاس رہنے والوں کے علاوہ شہر سرینگر کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی اپنے کنبے اور دوست و احباب کے ساتھ فرصت کے چند لمحات گزرنے کے لیے یہاں آتے تھے اور جہلم کے کنارے قدرتی نظاروں سے لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اب کتوں کی ہڑ بونگ اور کوڈا کرکٹ دیکھ کر لوگ یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔

ان چوبتروں کے پنجرے والی کھٹرکیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی ہےاور دروازوں کو باہر نکالا گیا ہے۔جو یہاں بدصورتی کا باعث بن گیا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں بڑے شوق سے بھیٹنے کے لیے آتےہیں ۔ لیکن وہ یہ دیکھ کر دھنگ رہ گئے کہ اتنی قیمتی اور دلکش نقش نگاری سے تیار کردہ ان چوبتروں میں کتوں نے اپنی آماجگاہ بنا لی ہے۔

لکڑی کے اس خوبصورت پل پر ہر موسم گرمی ہو یا سردی ،بارش ہو یا برف لوگوں کی خاصی تعداد دیکھنے کو ملتی ہے ۔ لوگ نہ صرف جہلم کے اردگرد پر رونق مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ ان نظاروں کو اپنے کیمروں میں قید بھی کرتے دیکھے جاتے ہیں ۔مگر بینچوں کے نیچے اور چوبتروں کے اندر جمع گندگی کے ڈھیر دیکھتے ہوئے ہر ایک مایوس کا اظہار کر رہا ہے۔

یہ قوم کا اثاثہ ہے اس کی حفاظت کرنا اگچہ ہمارا فرض ہے ۔لیکن متعلقہ محکمے پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کی دیکھ ریکھ اور صفائی ستھرائی کی طرف خصوصی توجہ مرکز کریں تاکہ اس خوبصورت پل کو مزید ابتر ہونے سے بچایا جاسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details