اس فارم کے مطابق صارفین کو تحریری طور انتظامیہ کو یقین دہانی کرانی ہوگی کہ ان کے دفاتر سے براڈبینڈ کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔
چھ نکات پر مبنی ان لوازمات میں سب سے پہلی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ انٹرنیٹ سے سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
- کوئی بھی اینکرپٹیڈ فایل (Encrypted file) جس میں تصویر یا ویڈیو ہو،انٹرنیٹ کے ذریعے اپلوڈ نہیں کی جائے گی۔
- براڈبینڈ کی سہولت کا استعمال کرنے والے دفاتر میں میک بائنڈنگ (MAC Binding) والے رجسٹرڈ کمپیوٹر ہی استعمال کرنے ہونگے اور صرف اُن ہی کیمپوٹرس پر انٹرنیٹ دستیاب ہوگا۔
- پورے نیٹورک میں وائی فائی (WiFi) کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
- نیٹورک پر تمام یو ایس بی پورٹس کا استعمال نہ کیا جائے۔
- کمپنی انٹرنیٹ کے ناجائر استعمال کے لئے خود ذمہ دار ہوگی۔
- کمپنی سیکورٹی ایجینسیز کو کسی بھی وقت اپنے تمام سامان اور نیٹ ورک کی جانچ پڑتال کرنے کی اجازت دے گی۔
واضح رہے کہ دفعہ 370اور دفعہ 35اے کی کی منسوخی کے بعد جہاں گورنر انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں وہیں مواصلاتی نظام کو بھی پوری طرح معطل کیا گیا، گر چہ مرحلہ وار لینڈ لائن اور بعد ازاں اڑھائی مہینے تک بند رہنے کے بعد پوسٹ پیڈ موبائل خدمات کو بحال کیا گیا تاہم پری پیڈ موبائل، ایس ایم ایس سروس اور انٹرنیٹ خدمات ابھی بھی معطل ہیں۔
حالانکہ انتظامیہ کی جانب سے صحافیوں کے لئے ایک عارضی میڈیا سینٹر قائم کیا گیا جہاں چند کمپیوٹرس پر انٹرنیٹ سہولیات مہیا رکھی گئی ہیں وہیں عوام خصوصا تاجرین اور طالب علموں کے لئے ڈی سی دفاتر اور چند دیگر مقامات پر بھی انٹرنیٹ خدمات میسر رکھی گئی ہیں تاہم عوام نے کثیر آبادی کے لئے چند مقامات پر نصب کمپیوٹر فیسلٹیشن سنٹرس کو ناکافی قرار دیا ہے۔
وہیں اس نئے حکمنامے اور شرائط کی بنیادوں پر براڈبینڈ خدمات کو بحال کرنے کی بھی عوامی حلقوں میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔