اردو

urdu

حد بندی کے متعلق این سی کے اعتراضات بلا جواز نہیں: جسٹس حسنین مسعودی

یوٹی میں حد بندی کمیشن نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں جس سے یہ آثار نظر آنے لگے ہیں کہ کمیشن کہ جانب سے جلد ہی حد بندی کی حتمی رپورٹ پیش کی جائی گی تاکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی راہ ہموار ہوسکے۔ گذشتہ برس کمیشن کا ایک ہی اجلاس منعقد ہو پایا ہے جس میں نیشنل کانفرنس نے شرکت نہیں کی تھی۔

By

Published : Jun 18, 2021, 4:13 PM IST

Published : Jun 18, 2021, 4:13 PM IST

حد بندی کے متعلق این سی کے اعتراضات غیر جواز نہیں: جسٹس حسنین مسعودی
حد بندی کے متعلق این سی کے اعتراضات غیر جواز نہیں: جسٹس حسنین مسعودی

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت کے دوران رکن پارلیمان جسٹس حسنین مسعودی نے کہا کہ حد بندی کمیشن کے آئندہ کے اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے تعلق سے حال ہی میں نیشنل کانفرنس ورکنگ کمیٹی کی مٹینگ پارٹی صدرکی سربراہی میں منعقد ہوئی۔

اس میں متفقہ طور طے پایا گیا کہ حد بندی کمیشن کے اجلاس میں بھیٹنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینا کے مجاز پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ ہوں گے اور کمیشن کی آئندہ اجلاس کے حد اختیار میں ہیں۔

حد بندی کے متعلق این سی کے اعتراضات غیر جواز نہیں: جسٹس حسنین مسعودی

انہوں نے کہا کہ کمیشن کے پہلے اجلاس میں بحثیت رکن اگرچہ انہیں کو مدعو کیا گیا تھا لیکن این سی نے پہلے ہی چیئرپرسن کو کمیشن سے متعلق تمام خدشات اور تحفظات سے متعلق تحریری طور باخبر کیا ہے۔

تاہم ابھی تک کمیشن کی جانب سے تحریری طور اٹھائے گئے ان اعتراضات اور خدشات کے تناظر میں کوئی بھی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔جسٹس مسعودی نے کہا کہ حد بندی کے تناظر میں کمیشن کے سامنے این سی نے بلاجواز اعتراضات پیش نہیں کئے ہیں ۔

بات چیت کے رکن پارلیمان جسٹس مسعودی نے کہاکہ نیشنل کانفرنس نے کمیشن کے معرض وجود میں لائے جانے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔کیونکہ جس قانون کی رو سے حد بندی کمیشن کا قیام عمل میں لیا گیا وہ از خود غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بحثت ایسوسیٹ رکن کمیشن میں ان کا کوئی رول ہی نہیں ہے نہ ہی ہم حد بندی کمیشن کے سامنے اپنی کوئی تجویز یا رائے رکھ سکتے ہیں۔ اور نہ ہی ویٹو کرنے کا کوئی حق ہے۔جبکہ یو ٹی کی حد بندی کے تعلق سے کوئی فیصلہ آئے گا تو اس پر بھی دستخط کرنے کے اختیارات نہیں ہیں ۔ اب صورتحال کے بیچ کمیشن کے اجلاس میں شرکت میں این سی کیا معنی رکھتی ہے۔ جسٹس مسعودی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہٹ دھرمی کا راویہ اختیار نہیں کیا ہے۔ البتہ این سی نے حد بندی حوالے سے جائز اعتراضات اٹھائے ہیں ۔جس سے عوام بھی باخبر ۔ایسے میں اگر این سی بحثیت ممبر کمیشن کے اجلاس میں شرکت کرتی ہے اور کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد لوگ پھر ہم سے سوال پوچھنے کا حق بھی رکھتے ہیں کہ حدی کمیشن میں اگر این سی کا کوئی رول ہی نہیں بنتا تھا تو اجلاس میں شرکت کا مطلب کیا تھا۔

انہوں نے کہا یہ صیحی بات ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ افسر شاہی سے تنگ آچکے ہیں اور لوگ عوامی نمائندہ حکومت چاہتے ہیں اور نیشنل کانفرنس بھی جمہوری حکومت پر ہی یقینی رکھتی ہے ۔ ایسے میں مرکزی سرکار کو اسمبلی انتخابات سے قبل جموں و کشمیر کے عوام کے تحفظات اور خدشات کو دور کر کے صورتحال بہتر بنانے کے لئے وسیع قلبی کا مظاہرہ کرنا چائیے۔

واضح رہے کہ مرکزی سرکاری نے گزشتہ برس کے فروری مہینے میں حد بندی کمیشن کا قیام عمل میں لایا تھا۔جسے تنطیم نو کے تحت اسمبلی حلقوں کی نئے سرے سے حد بندی کا کام سونپ دیا گیا تھا۔

کمیشن کی سربراہی عدالت اعظمی کے سابق جج کررہی ہیں ۔عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے اگچہ کمیشن کی جانب حد بندی سے متعلق کوئی خاص پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی تھی تاہم اب حال ہی کمیشن کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنران سے اپنے اپنے ضلع میں آبادی سے متعلق تفیصلات طلب کی گی ہیں

ABOUT THE AUTHOR

...view details